کیا قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ کے ٹکٹ انعام میں دینا جائز ہے، جبکہ باقی اخراجات لوگوں کو خود کرنا پڑیں؟


سوال نمبر:888
السلام علیکم مجھے مفتی عبدالقیوم ہزاروی صاحب سے یہ پوچھنا ہے کہ یہ جو لوگ محفلوں میں‌ قرعہ اندازی کر کے عمرے کا ٹکٹ نکالتے ہیں اور اگر کسی غریب آدمی کا ٹکٹ نکل آئے تو اسے بیس ہزار روپے خرچہ شو کرانے کا کہتے ہیں اور بعد میں‌ ٹکٹ دیتے ہیں، لوگوں کو اس سے پریشانی ہوتی ہے۔

کیا آپ نہیں‌ سمجھتے کہ انہیں ٹکٹ کے علاوہ باقی سفری اخراجات بھی دینے چاہیئے جیسے فیکٹریوں‌ والے اپنے سٹاف کو عمرے پر بھیجتے ہیں؟

اگر محفل کی انتظامیہ عمرے کا سارا زیادہ خرچہ نہیں‌ کر سکتی تو 50 ہزار کا ٹکٹ انعام میں دینے کی بجائے 100 لوگوں کو 500 روپے والا عرفان القرآن یا المنہاج السوی تحفہ میں دے دیں تو زیادہ گھروں میں دین کا پیغام پہنچ سکے گا۔

دراصل فیصل آباد میں بہت محفلیں‌ ہوتی ہیں اور سبھی عمرے کے ٹکٹ نکالتے ہیں، مگر جس کا ٹکٹ نکلتا ہے وہ مصیبت میں‌ پڑ جاتا ہے، اول تو انتظامیہ ٹکٹ دینے میں بہت ٹال مٹول کر کے ذلیل کرتی ہے، اور دوسرے کہ ٹکٹ مل بھی جائے تو غریب آدمی سفر کے باقی اخراجات اس مہنگائی کے دور میں‌ کدھر سے کرے۔ انعام دینا ہے تو پورا دیں ورنہ انعام کی شکل تبدیل کر لیں۔ آپ اس حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ کیا اس طرح کے عمرے کے ٹکٹ قرعہ اندازی کر کے انعام میں دینا جائز ہے جو غریب کو الٹا مصیبت میں ڈال دیں؟

  • سائل: فرید علیمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 15 اپریل 2011ء

زمرہ: قرعہ اندازی  |  عمرہ کے احکام و مسائل  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

صورت مذکورہ میں محفل نعت کی انتظامیہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ عمرے کے مکمل اخراجات دے، بصورتِ دیگر محفل نعت کے اشتہاروں پر عمرے کے ٹکٹ کے اعلان کے ساتھ واضح طور پر لکھنا چاہیئے کہ وہ ٹکٹ کے علاوہ دیگر سفری اخراجات ادا نہیں‌ دیں گے۔

اگر وہ اشتہار پر ایسی وضاحت نہیں‌ لکھتے اور عمرے کے مکمل اخرجات بھی نہیں دیتے تو ان کا یہ طرزعمل وعدہ خلافی کے زمرے میں‌ آئے گا، جو اسلامی تعلیمات کی رو سے ناجائز ہے۔ انہیں‌ یہ سوچنا چاہیئے کہ ایک طرف جہاں وہ محفل نعت کی صورت میں نیکی کما رہے ہیں تو دوسری طرف وعدہ خلافی کر کے وہ گناہ گار بھی ہو رہے ہیں۔

اگر محفل کی انتظامیہ سفری اخراجات نہیں‌ دے سکتی تو صرف عمرے کا ٹکٹ (بغیر سفری اخراجات) دینے سے بہتر ہے کہ اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے دیگر تحائف دیئے جائیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان