درود شریف کو گن کر پڑھنے کی شرعی حیثیت سے آگاہ فرمائیں۔


سوال نمبر:751
عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ درود شریف کو تسبیح پر گن کر پڑھتے ہیں۔ براہ مہربانی درود شریف کو گن کر پڑھنے کی شرعی حیثیت سے آگاہ فرمائیں۔

  • سائل: محمد اکرممقام: تلہ گنگ، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 11 مارچ 2011ء

زمرہ: درود و سلام  |  دم، درود اور تعویذ

جواب:

درود شریف گن کر پڑھنا بھی درست ہے اور بغیر گن کر کثرت سے درود شریف پڑھنا بھی درست ہے۔

حدیث پاک میں آتا ہے :

من صلّی علیَّ فی يوم الجمعة وليلة الجمعة مأةَ مرةٍ قضی الله له مأة حاجة سبعين من حوائج الاخرة و ثلاثين من حوائج الدنيا.

(بيهقی شعيب الايمان، 3 : 111 رقم : 3035)

جو شخص جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اسکی سو حاجتیں پوری فرماتا ہے ان میں سے 70 (ستر) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (30) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں۔

عن ابن مسعود رضی الله عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم اِنَّ اولیٰ الناس لی يوم القيامة اکثرهم علی صلوٰة.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہو۔

تو ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ دونوں طریقے جائز ہیں۔ جہاں پر تعداد بیان کی گئی ہے وہاں پر تعداد کے ساتھ پڑھنا چاہیے اور جہاں پر تعداد کے بغیر ذکر ہے وہاں پر ویسے کثرت کے ساتھ پڑھنا چاہیے، کوئی پابندی نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی شیخ کامل کسی مرید کے لیے وظیفہ یا درود شریف تعداد کے ساتھ بتائیں تو پھر اس پر عمل کرنا چاہیے تاکہ برکت حاصل ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان