تعلق باﷲ سے کیا مراد ہے؟


سوال نمبر:62
تعلق باﷲ سے کیا مراد ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2011ء

زمرہ: ایمانیات  |  ایمانیات

جواب:

تعلق باﷲ سے مراد یہ ہے کہ بندہ مومن کے دل میں اللہ کے سوا کسی اور کی محبت جاگزین نہ ہو کیونکہ جس دل میں خدا تعالیٰ کی محبت سما جاتی ہے، اس دل میں کسی اور کے لئے محبت والا تعلق پیدا ہی نہیں ہو سکتا جب یہ کیفیت نصیب ہو جائے تو بیوی بچوں، بہن بھائیوں، رشتہ داروں اور دوستوں کی محبتیں اس عظیم محبت کے تابع ہو جاتی ہیں پھر یہ محبت جس محبت کو باقی رکھنا چاہتی ہے وہ باقی رہتی ہے اور جس کو ختم کرنا چاہتی ہے وہ ختم ہو جاتی ہے۔

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

اِنَّ اَحَبَّ الْاَعْمَالِ اِلَی اﷲِ : اَلْحُبُّ فِی اﷲِ وَ الْبُغْضُ فِی اﷲِ.

1. احمد بن حنبل، 5 : 146
2. طيالسي، المسند : 101، رقم : 747
3. ديلمي، الفردوس بماثور الخطاب، 1 : 355، رقم : 1429
4. ديلمي، الفردوس بما ثور الخطاب، 2 : 155، رقم : 2786

’’اللہ تعالیٰ کے لئے محبت اور اللہ تعالیٰ کے لئے بغض رکھنا اللہ کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل ہے۔‘‘

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

اَوْ ثَقُ عَرْيُ الْاِيْمَانِ الْحُبُّ فِی اﷲِ وَ الْبُغْضُ فِی اﷲِ.

1. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 170، 172، رقم : 30420، 30421، 30443
2. ايضاً، 7 : 80، رقم : 34338

’’اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کرنا اور اللہ تعالیٰ کے لئے بغض رکھنا ایمان کا مضبوط ترین گوشہ ہے۔‘‘

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔