جواب:
آج کل مارکیٹ میں ایسی متعدد کمپنیاں سرگرم عمل ہیں جو ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) کے نظام کے تحت کام کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں عام طور پر اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے بجائے نئے ممبران بنانے اور ان پر کمیشن دینے کی پیشکش کرتی ہیں۔ ’’فارسیج‘‘ کمپنی بھی اسی طرز پر قائم ہے۔ اس کمپنی میں شامل ہونے والے افراد کا بنیادی مقصد اس کی مصنوعات خریدنا نہیں ہوتا، بلکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ممبر بنا کر کمیشن حاصل کرنا ہوتا ہے۔ کمپنی بھی درحقیقت اپنی مصنوعات کی فروخت سے زیادہ اپنی تشہیر اور سرمایہ کاری کے دائرے کو وسعت دینا چاہتی ہے۔ شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں اس کاروباری نظام میں کئی قابلِ اعتراض پہلو موجود ہیں، جن میں چند درج ذیل ہیں:
’’فارسیج‘‘ کمپنی ملٹی لیول مارکیٹنگ کے تحت کام کرتی ہے، اور اس نظام میں متعدد شرعی خرابیاں پائی جاتی ہیں، جیسے غرر (غیریقینی)، دھوکہ دہی، اور بے بنیاد منافع کے وعدے۔ اس طریقہ کار میں کمپنی کی مصنوعات عام مارکیٹ میں فروخت نہیں کی جاتیں، بلکہ مخصوص افراد (ممبرز) کو دی جاتی ہیں، اور ان پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ مزید افراد کو ممبر بنائیں تاکہ کمیشن حاصل کریں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کمپنی کا اصل مقصد مصنوعات کی فروخت نہیں، بلکہ کمیشن اور منافع کی لالچ دے کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہوتا ہے، جوکہ شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے۔
کمپنی سے وابستہ ہونے کے بعد افراد کو مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں، لیکن نہ تو ان سے کوئی واضح معاہدہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی وہ کسی شرعی عقد کے دائرے میں آتا ہے۔ نتیجتاً یہ ’’عقدِ مجہول‘‘ کے تحت آتا ہے، جس کے بدلے میں نفع حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں۔
اگر کوئی کمپنی جائز کاروبار کر رہی ہو اور اس میں کسی کو براہِ راست ممبر بنانے کے بدلے اجرت دی جائے، تو وہ جائز ہے، کیونکہ اس میں محنت شامل ہوتی ہے۔ لیکن ملٹی لیول مارکیٹنگ میں بالواسطہ ممبروں یا ان کی خرید و فروخت کے ذریعے حاصل شدہ کمیشن بغیر محنت کے ہوتا ہے، جو شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔
ملٹی لیول مارکیٹنگ کے طریقۂ کار پر کام کرنے والی کمپنیوں کا ممبر بننا، دوسروں کو ممبر بنانا، اور اس کے ذریعے مالی فائدے حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ’’فارسیج‘‘ جیسی کمپنی کے ساتھ کسی قسم کا معاملہ کرنا، یا اس کا ممبر بننا جائز نہیں، اور اس سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔