آن لائن کمپنی فارسیج/فورسیج سے کمائی کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:6192
فارسیج آن لائن کمپنی سے کمائی کرنے کا کیا حکم ہے؟ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ 2700 روپے انوسٹ کر کے کمپنی جوائن کرتے ہیں اور جس کے ریفرنس سے آپ نے کمپنی جوائن کی اس کو 1000 روپے ملتے ہیں اور آگے آپ نے بھی ٹیم بنانی ہوتی ہے لوگوں سے جوائننگ کروانی ہوتی ہے اور ہر ایک بندہ کو جوائن کروانے پر کمپنی آپ کو 1000 روپیہ دیتی ہے اور کمپنی کی اپنی کوئی پروڈکس نہیں بلکہ 2700 میں سے1000 آپ کو ملتا ہے اور 1700 کمپنی کو، کیا یہ 1000 ہمارے لئے جائز ہے؟

  • سائل: نبیل شہزادمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 23 جون 2025ء

زمرہ: بغیر زمرہ

جواب:

آج کل مارکیٹ میں ایسی متعدد کمپنیاں سرگرم عمل ہیں جو ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) کے نظام کے تحت کام کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں عام طور پر اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے بجائے نئے ممبران بنانے اور ان پر کمیشن دینے کی پیشکش کرتی ہیں۔ ’’فارسیج‘‘ کمپنی بھی اسی طرز پر قائم ہے۔ اس کمپنی میں شامل ہونے والے افراد کا بنیادی مقصد اس کی مصنوعات خریدنا نہیں ہوتا، بلکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ممبر بنا کر کمیشن حاصل کرنا ہوتا ہے۔ کمپنی بھی درحقیقت اپنی مصنوعات کی فروخت سے زیادہ اپنی تشہیر اور سرمایہ کاری کے دائرے کو وسعت دینا چاہتی ہے۔ شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں اس کاروباری نظام میں کئی قابلِ اعتراض پہلو موجود ہیں، جن میں چند درج ذیل ہیں:

ملٹی لیول مارکیٹنگ کا نظام اور اس میں پائے جانے والے شرعی مفاسد:

’’فارسیج‘‘ کمپنی ملٹی لیول مارکیٹنگ کے تحت کام کرتی ہے، اور اس نظام میں متعدد شرعی خرابیاں پائی جاتی ہیں، جیسے غرر (غیریقینی)، دھوکہ دہی، اور بے بنیاد منافع کے وعدے۔ اس طریقہ کار میں کمپنی کی مصنوعات عام مارکیٹ میں فروخت نہیں کی جاتیں، بلکہ مخصوص افراد (ممبرز) کو دی جاتی ہیں، اور ان پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ مزید افراد کو ممبر بنائیں تاکہ کمیشن حاصل کریں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کمپنی کا اصل مقصد مصنوعات کی فروخت نہیں، بلکہ کمیشن اور منافع کی لالچ دے کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہوتا ہے، جوکہ شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

معاہدے (عقد) کی نوعیت کا غیر واضح ہونا:

کمپنی سے وابستہ ہونے کے بعد افراد کو مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں، لیکن نہ تو ان سے کوئی واضح معاہدہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی وہ کسی شرعی عقد کے دائرے میں آتا ہے۔ نتیجتاً یہ ’’عقدِ مجہول‘‘ کے تحت آتا ہے، جس کے بدلے میں نفع حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں۔

بلاواسطہ اور بالواسطہ کمیشن کا فرق:

اگر کوئی کمپنی جائز کاروبار کر رہی ہو اور اس میں کسی کو براہِ راست ممبر بنانے کے بدلے اجرت دی جائے، تو وہ جائز ہے، کیونکہ اس میں محنت شامل ہوتی ہے۔ لیکن ملٹی لیول مارکیٹنگ میں بالواسطہ ممبروں یا ان کی خرید و فروخت کے ذریعے حاصل شدہ کمیشن بغیر محنت کے ہوتا ہے، جو شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔

ملٹی لیول مارکیٹنگ کے طریقۂ کار پر کام کرنے والی کمپنیوں کا ممبر بننا، دوسروں کو ممبر بنانا، اور اس کے ذریعے مالی فائدے حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ’’فارسیج‘‘ جیسی کمپنی کے ساتھ کسی قسم کا معاملہ کرنا، یا اس کا ممبر بننا جائز نہیں، اور اس سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری