جواب:
احناف کے ہاں شہوت سے چھونا بھی حرمتِ مصاہرت (سسرالی) کا موجب بنتا ہے۔ اس لیے اگر سائل نے شہوت کے ساتھ خالہ کو چھوا ہے یا خالہ کے چھونے سے سائل کو شہوت ہوئی ہے تو فقۂ حنفی کے مطابق اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوگئی ہے۔ اس لیے احناف کے نزدیک سائل کا اُسی خالہ کی بیٹی سے شادی کرنا جائز نہیں۔ اس کے برعکس اگر سائل کو مذکورہ خالہ سے کبھی شہوت نہیں ہوئی تو اس کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے۔ اگر معاملہ شک و شبہ کا ہے تو اس پر غور و فکر کریں، جس قدر ممکن ہو یاد کریں کہ معاملے کی اصل نوعیت کیا تھی، کیونکہ محض شک کی بنیاد پر رشتوں کی حلت و حرمت کا حکم نہیں لگایا جاسکتا۔ غور و فکر کے بعد سائل جس نتیجہ پر پہنچے اس کے مطابق حکم لاگو ہوگا۔ حرمتِ مصاہرت کی مزید وضاحت کیلئے درج ذیل سوال ملاحظہ کیجیے:
ساس کو شہوت سے چھونے سے کیا اس کی بیٹی سے نکاح برقرار رہے گا؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔