حکومت سے رعائتی قیمت پر حاصل کردہ گندم ضوابط کے مطابق فروخت نہ کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5949
السلام علیکم مفتی صاحب! عرض یہ ہے کہ حکومت ملکی حالات کے تناظر میں فلور ملز کو مخصوص قیمت پر یعنی اوپن مارکیٹ سے کم ریٹ پر گندم فراہم کرتی ہے اور ساتھ میں یہ معاہدہ کرتی ہے کہ سرکاری گندم کا آٹا سرکاری ریٹ پر ایک مخصوص علاقہ میں سیل کرنا ہے۔ یہ گندم چونکہ ضلع کی آبادی کے حساب سے ہوتی ہے اور اس پر سبسیڈی صوبائی حکومت برداشت کرتی ہے جس کے بعد معاہدہ کے مطابق فلور ملز اس سرکاری گندم کا آٹا اپنے ضلع سے باہر سیل نہیں کرسکتی ہے۔ اب ہوتا یہ ہے کہ کچھ ملز کی لوکل ضلع میں سیل اور انویسٹمنٹ وغیرہ نہیں ہوتی ہے، لہذا ان کی مارکیٹ اور کوالٹی دیگر اضلاع میں پسند کی جاتی ہے۔ نمبر دو یہ کہ سرکاری آٹا کا ریٹ 837 روپے مقرر کیا جاتا ہے جبکہ صوبہ سے باہر یہی آٹا 1000 میں سیل ہوتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک معاہدہ کرلینے کے بعد اپنی کاروباری مجبوری کے پیش نظر فلور ملز اگر اپنا آٹا جو کہ سرکاری ریٹ پر مقامی مارکیٹ میں سیل کرنا تھا اسے زیادہ ریٹ پر باہر کی مارکیٹ میں سیل کرے تو یہ اضافی نفع کس زمرے میں آتا ہے؟ جبکہ لوکل مارکیٹ میں آٹا کی شارٹیج بھی نا ہو اور اگر مال باہر بھی سیل ناکریں تو کوٹہ کینسل ہونے کا خدشہ ہو (یہاں ایک بات اور بھی ہے کہ اگر آج کا مال سیل نا ہوسکے تو اگلے دن گندم کوٹہ جوکہ نقد رقم جمع کروا کر اٹھانا ہوتا ہے اس کے لئے رقم کا بندوبست نہیں ہوپاتا اور جس دن کوٹہ نا اٹھایا جائے وہ اگلے دن نہیں مل سکتا اس لئے بعض اوقات یہ مجبوری بھی ہوتی ہے باہر مال سیل کرنے کی) یا لوکل مارکیٹ میں آٹا کی شارٹیج ہو اس کے باوجود زیادہ نفع کی خاطر مال باہر سیل کیا جائے؟ برائے مہربانی اس کا کوئی حل بتائیں۔ مجبوری یا زیادہ نفع کی لالچ دونوں صورتوں میں ایسے نفع کا کیا مقام ہے؟

  • سائل: مرزا علی عمرانمقام: ہری پور ہزارہ
  • تاریخ اشاعت: 30 جنوری 2021ء

زمرہ: خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)

جواب:

مل مالکان حکومتی کوٹہ سے جن قواعد و ضوابط کے مطابق گندم لے رہے ہیں ان کی پاسداری کرتے ہوئے آٹا فروخت کرنا لازم ہے، ورنہ ان کا عمل بددیانتی اور دھوکہ بازی کے زمرے میں آئے گا۔ حکومت مل مالکان کو گندم رعائتی قیمت (Subsidies) پر فروخت کرتی ہے تو اس کی شرائط ہوتی ہیں، جیسے مسئلہ ہٰذا میں شرط ہے کہ آٹا صرف مخصوص ضلع میں فروخت ہوگا، اس کا مقصد یہی ہے کہ رعائت کا فائدہ عامۃ الناس کو پہنچے نہ کہ صرف مل مالکان کو۔ یہ اس معاہدہ کی بنیادی شرط ہے جس کا پاس رکھنا ضروری ہے ورنہ یہ کاروباری خیانت شمار ہوگی۔

اگر مل مالکان ضلع سے باہر آٹا فروخت کرنا چاہتے ہیں یا حکومتی شرائط سے آزاد ہونا چاہتے ہیں تو اس کا حل یہ ہے کہ حکومت سے رعائتی قیمت پر گندم نہ خریدیں بلکہ اوپن مارکیٹ سے گندم خریدیں یا حکومتی معاہدے کو آٹے کی طلب و رسد یا ذخیرہ شدہ آٹے کی کمی و بیشی کے ساتھ مشروط کر لیں کہ اگر مجوزہ خاص ضلع میں آٹے کی قلت نہ ہو یا ذخیرہ (Stock) خالی کرنا ہو تو انہیں دوسرے اضلاع میں آٹا فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔ کاروباری معاہدہ کرنے کے بعد اس کی پاسداری ضروری ہے، ورنہ اس سے ہونے والی آمدنی جائز نہ ہوگی۔ رعائتی قیمت پر حاصل کردہ گندم کا آٹا حکومت نے جس ضلع میں فروخت کرنے کی شرط رکھی ہے اس میں آٹے کی قلت کے باوجود محض منافع خوری کی خاطر دوسرے اضلاع میں آٹا فروخت کرنا سراسر ناجائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری