کیا شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی دعوت و ارشاد کیلئے جاسکتی ہے؟


سوال نمبر:5909
اگر بیوی کی دعوت و ارشاد کے امور میں مشغولیت شوہر کی ناراضگی کا سبب بن رہی ہو تو ایسی صورت میں بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟

  • سائل: جویریہ عنایتمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 07 نومبر 2020ء

زمرہ: دعوت و تبلیغ

جواب:

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ.

مرد عورتوں پر محافظ و منتظِم ہیں۔

النساء، 4: 34

مذکورہ آیت مبارکہ کے مطابق بیویاں شوہروں کی ماتحت ہیں، لہٰذا وہ گھر سے باہر جانے کے لیے اپنے محافظ اور منتظم سے اجازت لیں گی۔ حضرت حشرج بن زیاد سے روایت ہے کہ ان کی دادی صاحبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر میں نکلیں۔ وہ چھ عورتوں میں سے چھٹی تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ہمیں بلا بھیجا ہم حاضر ہوئیں تو ہم نےغصے کے آثار دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ، وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟

تم کس کے ساتھ نکلی ہو اور کس کی اجازت سے نکلی ہو؟

  1. أبوداود، السنن، كتاب الجهاد، باب في المرأة والعبد يحذيان من الغنيمة، 3: 74، رقم: 2729، بيروت: دار الفكر
  2. بيهقي، السنن، كتاب قسم الفيء والغنيمة، باب المملوك والمرأة يرضخ لهما ولا يسهم، 6: 332، رقم: 12694، مكة المكرمة: مكتبة دار الباز

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جہاد کے لیے آنے والی عورتوں سے پوچھنا کہ تم کس کے ساتھ اور کس کی اجازت سے نکلی ہو؟ اس بات کی دلیل ہے کہ ایسے امور کی انجام دہی کے لیے خواتین کا اپنے محارم سے اجازت لینا ضروری ہے۔ اس لیے اگر شوہر اپنی بیوی کو دعوت و ارشاد کے امور کے لیے گھر سے باہر جانے کی اجازت نہ دے بیوی کو اس سے رک جانا چاہیے۔ شوہر کی ناراضگی کے باوجود بیوی کا دعوت و تبلیغ میں مشغول رہنا شوہر کی نارضگی کا باعث بن رہا ہو تو بیوی کے لیے باعث مذمت ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری