کیا سسر کے ترکہ سے بیوہ بہو کو حصہ ملے گا؟


سوال نمبر:5764
السلام علیکم مفتی صاحب! مرحوم سسر کی جائیداد میں بےاولاد بیوہ بہو کا حصہ کیا ہو گا؟

  • سائل: تہملمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 11 جولائی 2020ء

زمرہ: تقسیمِ وراثت

جواب:

ساس سسر کے ترکہ میں داماد یا بہو محض اس سسرالی رشتہ داری سے حصے دار نہیں بنتے، اِلاّ یہ کہ ساس سسر اپنے زندگی میں کوئی مال و جائیداد ان کے لیے ہبہ کر دیں یا ان کے لیے وصیت کر دیں یا کسی اور رشتہ کے طور پر وہ وارث بن جائیں۔ جیسے: داماد بھتیجا ہو اور دیگر مقدم ورثاء نہ ہوں تو داماد وارث ہوسکتا ہے۔ اس لیے سسرالی رشتے سے اصلاً کسی کا حقِ وراثت ثابت نہیں ہوتا خواہ دیگر ورثاء موجود ہوں یا نہ ہوں۔

مسئلہ مسؤولہ میں بیوہ کے شوہر کا انتقال اپنے والد کی زندگی میں ہوا ہے اس لئے والد کی میراث میں اس کا اور بیوہ کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اگر انتقال کے وقت بیوہ کے شوہر کی کوئی ذاتی ملکیت تھی تو اس میں بیوہ کا چوتھا حصہ ہے۔ اس لیے بوقت انتقال مرحوم شوہر کی ملکیت میں جو منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد، سونا چاندی، نقدی اور کاروبار تھا وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سے کفن دفن کے اخراجات منہا کرنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمے قرض تھا تو وہ چکایا جائے، اگر بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھا تو وہ بھی قرض میں داخل ہے وہ ادا کیا جائے، مزید برآں اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی تھی تو تہائی مال تک اس کو ادا کیا جائے۔ ان تمام امور کی ادائیگی کے بعد مرحوم شوہر کے ترکہ میں سے اس کی بیوہ کو ایک چوتھائی، مرحوم کی والدہ کو ایک چوتھائی اور بقیہ سب مرحوم کے والد کو ملے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔