جواب:
نماز عید واجب ہونے کی شرائط اور اس کے مقاصد کو مدِ نظر رکھا جائے تو مہلک وبائی مرض کے باعث حکومت کی طرف سے مساجد و عید گاہوں میں اجتماعی طور پر نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں اس کا وجوب ساقط ہو جاتا ہے۔ سقوطِ وجوب کے بعد نماز عید ادا نہ کرنے کی وجہ سے لوگ گناہگار نہیں ہونگے۔ جب نماز عید واجب نہ رہی پھر اس کے ترک کرنے پر کوئی وعید نہیں۔ اس لیے موجودہ حالات میں جن مقامات پر نماز عید کے اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت نہیں وہاں نماز عید ادا نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں پر کوئی گناہ نہیں۔ اگر پھر بھی کسی شخص کا دل مطمئن نہ ہو تو گھر کا سربراہ مرد خاندان کو جمع کر کے گھر میں ہی دو رکعات نماز عید ادا کریں، امام خطبہ مسنونہ پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ اللہ ربّ العزت انہیں نماز عید کا بدل اور فضیلت عطاء فرمائے کیونکہ جمعہ کی طرح اس کا خلیفہ نہیں ہے۔
نوٹ: یہ اجازت مخصوص حالات کے لیے ہے عام حالات میں اس طرح نماز عید ادا کرنے کی قطعاً اجازت نہ ہو گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔