اگر ورثاء میں دو بیویاں اور ایک بیٹی ہے تو ترکہ کی تقسیم کیا ہوگی؟


سوال نمبر:5715
السلام علیکم! ایک شخص فوت ہوا جس کی دو بیویاں ہیں، ایک بیوی سے ایک بیٹی بھی ہے۔ ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

  • سائل: امیر حسینمقام: پتوکی
  • تاریخ اشاعت: 13 مارچ 2020ء

زمرہ: تقسیمِ وراثت

جواب:

مورث کی تجہیز و تکفین پر اٹھنے والے اخراجات، اگر قرض ہے تو اسکی ادائیگی اور اگر مورث نے وصیت کی ہے تو وصیت پوری کرنے کے بعد کل قابلِ تقسیم ترکہ میں سے آٹھواں حصہ (1/8) دونوں بیویوں میں تقسیم ہوگا۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.

تمہاری بیویوں کا تمہارے چھوڑے ہوئے (مال) میں سے چوتھا حصہ ہے بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ہے تمہاری اس (مال) کی نسبت کی ہوئی وصیت (پوری کرنے) یا (تمہارے) قرض کی ادائیگی کے بعد۔

النساء، 4: 12

درج بالا آیت سے معلوم ہوا کہ کل مال کے آٹھویں حصہ کے دو برابر حصے بنا کر بیوگان ایک ایک دے دیا جائے گا۔ جبکہ کل مال کا ہی نصف بیٹی کو ملے گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ.

اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے، پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لئے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے، اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے۔

النساء، 4: 11

اذاں بعد اگر کوئی مذکر عصبہ رشتہ دار موجود نہیں تو باقی مال بھی بطور رد بیٹی کو ہی دیا جائے گا۔ عصبہ رشتہ داروں میں مورث کا بیٹا پوتا، باپ دادا، باپ کا جزو یعنی بھائی یا بھائیوں کی مذکر اولاد، دادا کا جزء یعنی چچا یا چچا کی مذکر اولاد شامل ہیں۔ ان چاروں قسموں میں وراثت بالترتیب جاری ہو گی یعنی اگر پہلی قسم کے لوگ موجود ہیں تو دوسری قسم کے لوگ عصبہ نہیں بنیں گے اور دوسری قسم کے ہوتے ہوئے تیسری قسم کے عصبہ نہیں بنیں گے اور تیسری قسم کے ہوتے ہوئے چوتھی قسم کے نہیں بنیں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری