ریکارڈ شدہ تلاوت سننے کے کیا آداب ہیں؟


سوال نمبر:5673
قرآن پاک کی تلاوت ہو رہی ہو تو سننے کا کیا حکم ہے دوسرےلوگوں کیلیے؟ مثلاّ بازاروں میں دکاندار اونچی آواز سے تلاوت لگا دیتے ہیں تو کیا دوسرے لوگ [جو ویسے اپنے کام سے بازار سے گزر رہے ہوں یا ویسے بازار میں کھڑےہوں، گزر رہے ہوں یا ساتھ والے دکاندار ] گنہگار ہوں گے اور جسں نے خود تلاوت لگائی [حصول برکت کیلیے] مگر ساتھ ساتھ دیگر کام بھی کرنے لگ جائے جسکی وجہ سے تلاوت کی صرف آواز ہی کانوں میں پڑ رہی ہو مگر دھیان نہ ہو تو گنہگار ہوگا؟

  • سائل: زاہدمقام: گوجرانولہ
  • تاریخ اشاعت: 06 اکتوبر 2022ء

زمرہ: تلاوت‌ قرآن‌ مجید

جواب:

تلاوت قرآن مجید کے آداب کا خیال رکھنا ہر صاحب ایمان کے لیے نہایت ضروری ہے، اس کا حکم خود اللہ تعالیٰ نے فرقان حمید میں ارشاد فرمایا کہ تلاوت قرآن کو خاموشی کے ساتھ غور سے سنو ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَإِذَا قُرِءَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ.

’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘

الأعراف، 7: 204

مذکورہ آیت مبارکہ میں یہ بات بڑی واضح ہے کہ جب قرآن مجید پڑھا جائے اسے خاموشی سے سنا جائے، اس لیے ضروری ہے کہ جو تلاوت قرآن مجید کی محفل میں شامل ہو یا ریکارڈ شدہ تلاوت چلائے تو وہ قرآن مجید کو خاموشی سے سنے ورنہ گناہگار ہوگا۔ مگر اس بات کا خیال رکھا جائے کہ گلیوں، بازاروں اور رش والی جگہوں پر تلاوت قرآن مجید مناسب آواز میں لگائی جائے تاکہ اپنے کام کاج میں مصروف لوگوں کے تلاوت نہ سن سکنے کی وجہ سے تلاوت لگانے والا گناہ سے بچ سکے کیونکہ ہر گزرنے والا اور کام میں مصروف شخص ذمہ دار نہیں ہو گا۔ بےادبی اس کے ذمہ ہو گی جو بلند آواز میں تلاوت لگائے گا۔ لہٰذا بازاروں میں تلاوت قرآن پست آواز میں لگائی جائے ہاں اگر کوئی پرگرام ہو جس میں لوگ خود شامل ہو رہے ہوں اس میں بلند آواز سے تلاوت کرنا یا ریکارڈنگ چلانا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری