اگر قرض خواہ نہ مل رہا ہو تو قرض کی واپسی کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5509
السلام علیکم! ایک بندہ جس کا مارکیٹ میں انٹر نیٹ کیفے تھا، سائل اس کے پاس جاتا رہا نیٹ استعمال کرنے کے لیے کچھ رقم بقایا تھی کہ سائل کراچی سے اسلام آباد آگیا، اب کراچی میں اس مارکیٹ میں وہ بندہ ہے نہ دکان، نہ ہی سائل اس بندے کو جانتا ہے اور نہ کوئی اور جانتا ہے۔ شریعت کی رو سے ایسی واجب الاداء رقم کی ادائیگی کا کیا حکم ہے؟ اور اسی سے متعلقہ ایک اور سوال بھی ہے کہ بیٹے نے والد سے ایک لاکھ بیس ہزار روپے لئے، والد صاحب نے اپنی حیات میں رجسٹر پر اس بیٹے کے کھاتے میں ادھار میں لکھ دیا، والدہ بھی حیات نہیں ہے، بہنیں موجود ہیں۔ یہ ادائیگی کس کو کی جائے؟ دونوں سوالات پر شرعی رہنمائی درکار ہیں۔ جزاک اللہ

  • سائل: عبدالمصطفیٰ خانمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 19 ستمبر 2019ء

زمرہ: قرض

جواب:

آپ کے دونوں سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

1۔ آپ رقم کے مالک کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں، اگر تمام تر کوششوں کے باوجود اصل مالک نہیں ملتا تو وہ رقم صدقہ کر دیں۔ اس صدقے کا اجر آپ دونوں کو ملے گا۔

2۔ اگر والد کی تحریر درست ہے تو والد کا ترکہ تقسیم کرتے ہوئے مذکورہ بیٹے کے حصے سے اتنی رقم منہاء (Deduct) کر دیں اور باقی ورثاء میں ان کے حصے کے تناسب سے ہی تقسیم کر دیں۔ اگر وراثت تقسیم ہو چکی ہے تو مذکورہ بیٹا اس ادھار رقم کی واپسی باقی ورثاء کو ان کے حصے کے تناسب سے کرے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری