علم الیقین سے کیا مراد ہے؟


سوال نمبر:55
علم الیقین سے کیا مراد ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2011ء

زمرہ: عقائد

جواب:

یہ ایمان کا پہلا درجہ ہے جسے اصطلاحاً ایمان بالغیب یا علم الیقین کہلاتا ہے۔ اس کا ذکر قرآن حکیم میں یوں آیا ہے :

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ.

البقرة، 2 : 3

’’جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔‘‘

جو لوگ بن دیکھے غیب پر ایمان لاتے ہیں ان تک یہ بات اس ہستی کے ذریعے پہنچی ہے جس نے حقیقت کو بے نقاب دیکھا ہے، لہٰذا ایمان کا اولین تقاضا یہ ہے کہ بن دیکھے خدا کو اور دیگر مخفی حقائق کو صرف اور صرف اس بنا پر مان لیا جائے کہ مومن تک ان کا علم اس مُخبر صادق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے سے پہنچا ہے جس نے خود خدا تعالیٰ کی ذات والا صفات کا مشاہدہ کیا ہے گویا جو کچھ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اس کو من و عن اور بلاکم و کاست مان لینا ہی ایمان بالغیب ہے۔ ایمان بالغیب کی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ اگر کسی محلے میں ایک آدمی قتل ہو جاتا ہے اور کوئی شخص دوسروں کو بتاتا ہے کہ فلاں شخص اس گھر کے اندر قتل ہوا ہے اور فلاں آدمی قاتل ہے اور وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ قتل اس کے سامنے ہوا ہے تو اس شخص کے کہنے پر واقعہ قتل پر یقین کر لینا یقین کا پہلا درجہ ہے۔ اسی طرح بن دیکھے اللہ پر ایمان لانا ایمان بالغیب ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔