کیا پلاٹ کی قسطیں بطور قرض نصابِ زکوٰۃ سے منہا کی جائیں گی؟


سوال نمبر:5485
میں نے ایک پلاٹ خریدا ہے جس کی قیمت 30 لاکھ روپیہ ہے اس میں سے میں نے 10 لاکھ ادا کردیا اور 20 لاکھ باقی ہے اور یہ 20 لاکھ مجھے دو سال میں قسط وارانہ ادا کرنا ہے تو کیا میں اس 20 لاکھ کو اپنا قرض شمار کرکے کل مال سے منہا کر سکتا ہوں یا نہیں؟ (اس سوال کا جواب اگر منہا کرنے کا آیا تو مجھے اس جواب پر دو اشکال ہوں گے): (۱) اور کیا یہ دو سال کی مدت طویل المیعاد میں شامل ہوگی یا نہیں اگر ہوگی تو پھر صرف ایک سال میں جتنی قسط ادا کرنی ہے اتنی رقم منہا کریں گے یا کل قرض؟ (۲) اور یہ جو مجھ پر قرض آیا ہے پلاٹ خریدنے کی بناء پر آیا ہے اور یہ پلاٹ میرا ضرورت سے زائد ہے کیونکہ میرے اور بہی مکان ہے تو کیا اس طرح کے قرض کو کل مال سے منہا کیا جاتا ہے یا نہیں اور پلاٹ میں نے بیچنے کی نیت سے نہیں لیا ہے بلکہ اپنی اولاد کو دینے کے لیے لیا ہے۔ (سوال۲) مال تجارت ہم کونسی قیمت کا اعتبار کرکے زکوۃ نکالیں گے جس قیمت پر میں نے خریدا ہے اس کا اعتبار یا جس قیمت پر میں فروخت کروں گا اس کا اعتبار (مع دلائل آپ سے جواب مطلوب ہے)۔

  • سائل: حفظ الرحمٰنمقام: احمد آباد
  • تاریخ اشاعت: 19 اگست 2019ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

1۔ آپ اپنی ملکیت تمام اموال کو جمع کر کے ان میں سے دس (10) لاکھ منہا کر دیں کیونکہ یہ ایک سال میں آپ پر واجب الاداء رقم ہے۔ کل اموال سے یہ واجب الاداء رقم منہا کرنے کے بعد اگر آپ کا ملکیتی مال نصابِ زکوٰۃ کو پہنچ رہا ہو اور ایک سال تک نصاب کے برابر یا اس سے زائد رہے تو آپ پر زکوٰۃ واجب ہوگی ورنہ نہیں۔ یاد رکھیں پلاٹ، رہائشی مکان اور دکان پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ ان سے ہونے والی آمدنی یا ان کو فروخت کرنے کی صورت میں حاصل ہونے والی رقم نصاب میں شامل ہو جاتی ہے۔

2۔ جس دن زکوٰۃ واجب ہوئی یعنی صاحبِ نصاب پر سال مکمل ہوا اسی دن مالِ تجارت کی مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمت کے اعتبار سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری