کیا فیکٹری کی مشینری پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی؟


سوال نمبر:5160

ایک آدمی کاروبار کر رہا ہے، سال کے درمیان اُسے جو نفع ملتا ہے یا جمع ہوتا ہے، اُس سے وہ فیکٹری کی مشینری خرید لیتا ہے، آیا اُس پر زکوٰۃ لگے گی یا نہیں؟

  • سائل: فیصل اقبال اعوانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 24 نومبر 2018ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

زکوٰۃ فیکٹری سے حاصل ہونے والی پیدوار پر ہوتی ہے‘ فیکٹری کی زمین، مشینری اور اوزاروں پر نہیں ہوتی۔ فتاویٰ ہندیہ المعروف فتاوی عالمگیری میں ہے:

وَكَذَا كُتُبُ الْعِلْمِ إنْ كَانَ مِنْ أَهْلِهِ وَآلَاتُ الْمُحْتَرِفِينَ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ هَذَا فِي الْآلَاتِ الَّتِي يَنْتَفِعُ بِنَفْسِهَا، وَلَا يَبْقَى أَثَرُهَا فِي الْمَعْمُولِ وَأَمَّا إذَا كَانَ يَبْقَى أَثَرُهَا فِي الْمَعْمُولِ كَمَا لَوْ اشْتَرَى الصَّبَّاغُ عُصْفُرًا أَوْ زَعْفَرَانًا لِيَصْنَعَ ثِيَابَ النَّاسِ بِأَجْرٍ وَحَالَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ كَانَ عَلَيْهِ الزَّكَاةُ إذَا بَلَغَ نِصَابًا، وَكَذَا كُلُّ مَنْ ابْتَاعَ عَيْنًا لِيَعْمَلَ بِهِ وَيَبْقَى أَثَرُهُ فِي الْمَعْمُولِ كَالْعَفْصِ وَالدُّهْنِ لِدَبْغِ الْجِلْدِ فَحَالَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ كَانَ عَلَيْهِ الزَّكَاةُ، وَإِنْ لَمْ يَبْقَ لِذَلِكَ الْعَيْنِ أَثَرٌ فِي الْمَعْمُولِ كَالصَّابُونِ وَالْحُرْضِ لَا زَكَاةَ فِيهِ.

ایسے ہی جن اشیاء میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی ان میں اہل علم کے لیے علمی کتابیں اور صنعت کاروں کے لیے آلاتِ صنعت وحرفت ہیں۔ مگر یہ احکام ان آلات کی بابت ہیں جن سے اس صنعت میں فائدہ تو اٹھایا جاتا ہے لیکن مصنوعات میں اس کا اثر باقی نہیں رہتا۔ اس کے برخلاف وہ اشیاء جن کے اثرات مصنوعات میں باقی رہتے ہیں مثلاً رنگریز نے اجرت لے کر لوگوں کے کپڑے رنگنے کے لیے زعفران یا کوئی اور رنگ خریدا اور ان اشیاء پر سال گزر گیا تو اب اگر اس کی مالیت نصاب زکوٰۃ کو پہنچ جاتی ہو تو ان سامانوں کی بھی زکوٰۃ واجب ہو گی۔ یہ حکم ایسی تمام اشیاء کے لئے ہے جن کو کام کے لیے خریدا جائے اور ان کا اثر مصنوعات میں باقی رہتا ہو مثلاً تیل چمڑے کی دباغت کے لئے کہ اگر اس پر ایک سال گزر جائے تو زکوٰۃ واجب ہو گی اور اگر مصنوعات میں اس کا اثر باقی نہ رہے جیسے صابن اور حرض نامی شئے جس سے کپڑا دھویا جاتا ہے تو اس میں زکوٰۃ نہ ہو گی۔

الشيخ نظام وجماعة من علماء الهند، الفتاوي الهندية، 1: 172، بيروت: دار الفكر

لہٰذا دورانِ سال فیکٹری میں توسیع کے لیے مشینری خریدنے کی وجہ سے کوئی شخص صاحب نصاب نہ رہے تو اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہو گی کیونکہ فیکٹری کی زمین، مشینری اور اوزاروں پر زکوٰۃ نہیں ہوتی لیکن یاد رہے فیکٹری کی زمین، مشینری یا اوزار بیچنے کی صورت میں حاصل شدہ رقم نصاب میں شامل ہو گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری