غیرمسلم ممالک میں‌ مقیم مسلمانوں کے لیے شراب کی بیع کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5151
السلام علیکم مفتی صاحب! میں‌ اپنے شوہر کی آمدنی سے متعلق دریافت کرنا چاہتی ہوں۔ میرے شوہر نے سکاٹ لینڈ میں ایک مسلمان سے بغیر سود کے دوکان خریدی جس میں الکوحل فروخت کی جاتی تھی۔ میرے شوہر نے بھی اس دوکان میں شراب کی خرید و فروخت کی۔ دوکان اچھی چلی جسے میرے شوہر نے منافع میں بیچ دیا۔ پھر انہوں نے اسی طرح‌ کی کچھ دوکانیں خرید کر منافع میں فروخت کیں۔ انہی دوکانوں‌ کی خرید و فرخت سے انہوں‌ نے اب فلیٹس کا کام شروع کیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا شراب کی آمدنی ہمارے لیے حلال ہے؟ اسی طرح‌ مورگیج کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ راہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: سدرہمقام: شیفیلڈ، انگلینڈ
  • تاریخ اشاعت: 26 دسمبر 2018ء

زمرہ: تمباکو نوشی اور منشیات

جواب:

شریعتِ اسلامی میں شراب نوشی اور اس کی خرید و فروخت حرام قرار دی گئی ہے۔ حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

إِنَّ ﷲَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَة وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ.

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع (خرید و فروخت) کو حرام قرار دے دیا ہے۔

  1. بخاري، الصحيح، كتاب البيوع، باب بيع الميتة والأصنام، 2: 779، رقم: 2121، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، كتاب المساقاة، باب تحريم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام، 3: 1207، رقم: 1581، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

اس لیے شراب کی خرید و فروخت حاصل ہونے والی آمدنی حرام ہے۔

ایسے غیرمسلم ممالک جہاں بلاسود قرض کی سہولت موجود نہ ہو‘ وہاں رہائش پذیر مسلمانوں کے لیے مجبوری کی حالت میں مکان، کاروبار اور صحت جیسی بنیادی ضروریات کے لیے بینک سے ملنے والا سودی قرض (Mortgage) حاصل کرنے کی رخصت موجود ہے۔ اس کے دلائل جاننے کے لیے درج ذیل سوالات اور ان کے جواب میں لگے خطابات ملاحظہ کیجیے:

غیرمسلم ممالک میں مسلمان اقلیت کے لیے مورگیج کا کیا حکم ہے؟

غیر مسلم ملک میں‌ بینک سے سودی قرض‌ لینے کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری