جواب:
وقف سے مراد کسی شے کو فلاح عامہ کے لیے اللہ تعالیٰ کی مِلک میں دینا ہے تاکہ اس سے بندگانِ خدا کو نفع ملتا رہے۔ واقف (وقف کرنے والا) عموماً وقف کا مقصد بھی متعین کرتا ہے لیکن اگر وقف کا کوئی خاص مقصد متعین نہ کیا گیا ہو تو منتظمین کو اس سلسلے میں فیصلہ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
مسئلہ ذیل میں بھی وقف کرنے والے نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر زمین وقف کی مگر محض میلاد کے لیے زمین وقف کرنے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے؟ ہماری دانست میں اس زمین کا بہترین استعمال یہی ہے کہ یہاں مسجد اور ایسی درس گاہ تعمیر کی جائے جہاں دینی و دنیاوی اور جدید و قدیم علوم کی تدریس کی جائے۔ بہرحال اس کا فیصلہ وقف کے منتظمین نے ہی کرنا ہے کہ اس زمین کو کس استعمال میں لاجایا‘ منتظمین فیصلہ کریں اور اسے استعمال میں لے آئیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔