سجدہ تلاوت کی حکمت کیا ہے؟


سوال نمبر:5107
السلام علیکم! سجدہ تلاوت کی کیا حکمت ہے؟ رفع یدین کب اور کیوں شروع ہوا اور کب ختم ہوا؟ جمعہ کے خطبہ کے دوران وقفہ کب اور کیوں شروع ہوا؟

  • سائل: رانا اعجازمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 29 اکتوبر 2018ء

زمرہ: تلاوت‌ قرآن‌ مجید

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب دج ذیل ہیں:

1۔ سجدہ تلاوت‘ قرآن مجید کے ساتھ پڑھنے والے کے زندہ تعلق کو ظاہر کرتا ہے اس لیے اس کی غیر معمولی اہمیت ہے۔ یہ قرآنِ مجید کے ساتھ حقیقی تعلق کا نمونہ ہے جس کی ادائیگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوہ ہے اور باعثِ برکت و اجر بھی ہے۔

2۔ اسلام کے احکام بیک وقت لاگو نہیں ہوئے بلکہ ان کی تکمیل تدریجاً ہوئی ہے۔ رفع یدین بھی اسلام کے اوائل دور میں رائج تھا‘ مگر بعد ازاں اسے ترک کر دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تک رفع یدین کرتے رہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ کی اتباع میں رفع یدین کیا‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ترک کیا تو صحابہ نے بھی ترک کر دیا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی تھا کہ:

صَلُّوا کَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي.

جیسے تم مجھے (نماز) پڑھتا دیکھ رہے ہو اسی طرح تم بھی پڑھو۔

  1. بخاري، كتاب الدعوات، باب الدعاء في الصلاة، الصحيح، 1: 226، رقم: 605، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 5: 53، رقم: 20549، مصر: مؤسسة قرطبة

ترکِ رفع یدین کی احناف کے ہاں قوی ترین دلیل صحیح مسلم کی درج ذیل روایت ہے:

عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال مالی اراکم رفعی يديکم کانها اذناب خيل شمس، اسکنوا فی الصلوٰة.

جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام ہماری طرف تشریف لائے۔ (ہم نماز پڑھ رہے تھے) فرمایا کیا وجہ سے کہ میں تمہیں شمس قبیلے کے سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ نماز میں سکون سے رہا کرو۔

صحيح مسلم، 1: 201، طبع ملک سراج الدين لاهور

اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے: ترک رفع یدین کے کیا دلائل ہیں؟

3۔ خطبہ جمعہ کے دوران توقف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع میں کیا جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

کَانَ النَّبِيُّ یَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ یَقْعُدُ ثُمَّ یَقُومُ کَمَا تَفْعَلُونَ الْآنَ.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیا کرتے۔ پھر بیٹھتے، پھر کھڑے ہو جاتے جیسے تم اب کرتے ہو۔

بخاري، الصحیح، كتاب الجمعة، باب الخطبة قائما وقال أنس بينا النبي صلی الله علیه وآله وسلم يخطب قائما ومواضعه، 1: 311، رقم: 878، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری