کیا نماز میں‌ فرض سے واجب کی طرف عدول کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:5064
السلام علیکم! فرض سے واجب کی طرف عدول کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پھر سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا بھول جائے اور رکوع میں یاد آئے تو مسئلہ یہ ہے کہ رکوع سے واپس قیام میں جائے اور از سرنو سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے پھر سجدہ کرے جیساکہ انوار شریعت مصنفہ مفتی جلال الدین میں ہے، برائے مہربانی خلجان دور فرمائیں، بینوا وتوجرو!

  • سائل: منور علی حنفی مصباحیمقام: رامپور، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 01 اکتوبر 2018ء

زمرہ: نماز کے فرائض  |  نماز کے واجبات

جواب:

یہ مسئلہ فقہاء کے نزدیک اختلافی ہے۔ سوال میں مذکور مسئلہ صاحبِ انوارِ شریعت نے درمختار سے نقل کیا ہے۔ جبکہ امام ابنِ ہمام کے نزدیک فرض سے واجب کی طرف لوٹنا نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

ثُمَّ لَوْ عَادَ فِي مَوْضِعِ وُجُوبِ عَدَمِهِ قِيلَ الْأَصَحُّ أَنَّهَا تَفْسُدُ لِكَمَالِ الْجِنَايَةِ بِرَفْضِ الْفَرْضِ لِمَا لَيْسَ بِفَرْضٍ.

ابن همام، شرح فتح القدير، 1: 509، بيروت: دار الفكر

بہتر یہی ہے کہ اگر نمازی بھول کر واجب چھوڑ دے یا فرض میں داخل ہو جائے تو پھر واجب کی طرف نہ لوٹے کیونکہ سجدہ سہو واجب بھولنے پر ہی تو کیا جاتا ہے۔ جب واجب رہ جانے کی صورت میں سجدہ سہو سے نماز مکمل ہو جاتی ہے تو فرض سے واجب کی طرف عدول کرنا چہ معنی دار؟ اس لیے ہمارے نزدیک بھی فرض میں داخل ہونے کے بعد واجب کی طرف عدول جائز نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری