کیا حالتِ حیض میں بیوی کو دی گئی طلاق واقع ہوتی ہے؟


سوال نمبر:4945
کیا حالتِ حیض میں بیوی کو دی گئی طلاق واقع ہوتی ہے؟

  • سائل: محمد علیمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 18 جولائی 2018ء

زمرہ: طلاق

جواب:

بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دینا اگرچہ خلاف سنت ہے اور منع ہے تاہم اگر کوئی شخص حیض کی حالت میں بیوی کو طلاق دیتا ہے تو تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ اقدس میں اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ غضب ناک ہوئے اور فرمایا:

مُرْهُ فَلْیُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِیُمْسِکْهَا حَتَّی تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَکَ بَعْدُ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ یَمَسَّ فَتِلْکَ الْعِدَّةُ الَّتِی أَمَرَ اللّٰهُ أَنْ تُطَلَّقَ لهَاَ النِّسَاءُ.

اس کو حکم دو کہ رجوع کرے، پھر اُسے اپنی زوجیت میں روکے رکھے یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے۔ پھر حیض آئے، پھر پاک ہو۔ اِس کے بعد چاہے تو روک لے اور چاہے تو (ازدواجی) ملاقات سے پہلے طلاق دے دے۔ اس لیے کہ یہی اُس عدت کی ابتدا ہے جس کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کی ہدایت فرمائی ہے۔

  1. بخاری، رقم: 5251
  2. ابو داود، رقم: 2182

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس واقعے سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حالتِ حیض میں طلاق دینے کو اگرچہ ناپسند فرمایا مگر اس طلاق کو شمار کیا۔ ابو غلّاب یونس بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا:

رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؟ فَقَالَ: تَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ؟ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ فَأَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا.

ایک شخص اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دیتا ہے (تو اس کا کیا حکم ہے)؟ تو انہوں نے فرمایا: تو ابن عمر کو جانتا ہے؟ ابن عمر نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور یہ بات ذکر فرمائی تو آپ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: جب وہ طہر کی حالت میں ہو پھر اگر وہ اسے طلاق دینا چاہے تو دے لے۔

یونس کہتے ہیں میں نے پوچھا کیا اس کی طلاق شمار کی گئی؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟

تیرا کیا خیال ہے اگر وہ عاجز آ جائے اور بیوقوفی کرے(تو کیا طلاق شمار نہیں ہوگی؟)

صحیح البخاری: 5258

درج بالا احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حالتِ حیض میں بیوی کو دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ اگرچہ طلاق دینے کا یہ طریقہ کار خلافِ سنت ہے تاہم اس سے طلاق کے وقوع پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ طلاق دینے کا سنت طریقہ جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

طلاق دینے کا درست طریقہ کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری