اگر کوئی شخص بینک کا مقروض‌ ہے تو اس کی زکوٰۃ‌ کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4918
السلام علیکم سر! میری شادی 6 سال پہلے ہوئی اور میری بیوی کے پاس 7 تولے سونا ہے۔ میں‌ نے بینک سے قرض بھی لے رکھا اور سود سمیت قرض لوٹاتے ہوئے مجھے 5 سال ہو گئے ہیں۔ میں‌ اب زکوٰۃ بھی دینا چاہتا ہوں، میرے پاس پراویڈنٹ کا بیلنس موجود ہے کیا میں وہ وِدھ ڈرا کروا کر زکوٰۃ دوں؟

  • سائل: ارسلانمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 18 جولائی 2018ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

اگر آپ کی بیوی کے پاس سات (7) تولے سونے کے علاوہ بھی کوئی مال ہے جسے سونے کے ساتھ شامل کر کے اس کی مالیت نصاب (ساڑھے سات تولے سونے) کو پہنچتی ہے تو اس پر سال مکمل ہونے پر زکوٰۃ فرض ہے۔ اگر اس کی ملکیت میں‌ صرف سونا ہے جو کہ ساڑھے سات تولے سے کم ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں‌ ہے۔ میاں‌ بیوی میں سے جو جس مال کا مالک ہے وہی اس کا ذمہ دار بھی ہے۔

جتنا جلد ممکن ہو سودی قرض سے اپنی گردن چھڑائیں، اس کے بعد آپ کی ملکیت میں جو کچھ ہے اس کی مالیت کا اندازہ کر لیں‘ اگر وہ نصابِ زکوٰۃ‌ کو پہنچتا ہے تو اس پر ایک سال گرز جانے کے بعد زکوٰۃ فرض ہوگی۔ فی الوقت زکوٰۃ کی ادائیگی سے زیادہ اہم سودی قرض‌ سے نجات حاصل کرنا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری