کیا ولایتِ علی (علیہ السلام) کی روایت مستند ہے؟


سوال نمبر:4862
1-میرا سوال سوال نمبر 4792 سے متعلق ہے کہ اس میں جو حوالہ جات آپ نے استعمال کیے ہیں یہ کیا ہیں اور کدھر ہیں؟جیسا کہ (المواهب اللدينه، 1 : 212) 3-قسطلانی، المواهب اللدنيه، 1: 71، بروايت امام عبدالرزاق 2-جس کا میں مولا اس کا علی مولا کیا یہ کوی حدیث ہے؟اگر ہے تو کس کتاب میں ہے؟ 3-مختلف قسم کے درود جیسے درود ماہی،تاج وغیرا کہاں سے آے ہیں اور ان کا اتنا ثواب ہے یہ کس نے بتایا ہے؟ 4-میرا سوال، سوال نمبر 3058 کے جواب سے متعلق ہے کہ جس کتاب کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس کتاب میں جو حوالہ دیا گیا ہے وہ حدیث ہے کیا؟اگر ہے تو کس کتاب کی ہے اور اس کا نمبر کیا ہے؟ اگر نہں تو کیا ہے اور اس پے کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے؟ 5-ڈاکٹر صاحب کی میں نے مکمل کتاب پڑھی ہے “نور محمدی میلاد نامہ“ اس میں جتنی بھی تفصیل ہے ان کا کوی حوالہ نہں دیا گیا کہ یہ کہاں سے آیی ہں؟

  • سائل: زوہیب حسنمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 10 مئی 2018ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. سوال نمبر 4792 میں درج کئے گئے تمام حوالہ جات کتبِ حدیث و سیرت اور تفاسیر سے دیئے گئے ہیں۔ ان کتب کی جلد، صفحہ اور مکتبہ بھی درج ہے۔ اصل متن دیکھنے کے لیے حوالہ میں درج مکتبہ کی کتاب ملاحظہ کیجیے۔
  2. حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن کے غزوہ میں شرکت کی جس میں مجھے آپ سے کچھ شکوہ ہوا۔ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی تنقیص کی۔ اسی لمحے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک(کا رنگ) متغیر ہوتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے بریدہ! کیا میں مومنوں کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیوں نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ.

جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 5: 347، رقم:22995، مصر: مؤسسة قرطبة
  2. نسائي، السنن الکبری، کتاب الخصائص، باب قول النبي من کنت ولیه فعلي ولیه، 5: 130، رقم: 8467، بیروت: دار الکتب العلمیة
  3. حاکم، المستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفة الصحابة، ومن مناقب أمیر المؤمنین علي بن أبی طالب رضی الله عنه، 3: 119، رقم: 4578، بیروت: دار الکتب العلمیة

مذکورہ بالا حدیث کو اٹھانوے (98) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے روایت کیا ہے اور اس کے ایک سو ترپن (153) طرق ہیں۔ اس کی تفصیلات شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اڑھائی سو (250) صفحات پر مشتمل کتاب ’حدیث ولایت علی علیہ السلام کا تحقیقی جائزہ (اَلْکِفَایَۃ فِي حَدِیْثِ الْوِلَایَۃ)‘ سے ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔

  1. علماء و اولیاء اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کے اظہار کے لیے مختلف الفاظ میں درود و سلام پیش کیا ہے۔ ان میں آقا علیہ السلام کے فضائل کو بطورِ وسیلہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ الفاظ متعارف کروانے والے علماء و اولیاء نے ان کے فضائل بھی بیان کیے ہیں۔
  2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے یومِ پیدائش اور نزول وحی کی مناسبت سے سوموار کو روزہ رکھتے تھے۔ اس کی وضاحت درج ذیل حدیث میں ہے:

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ  أَنَّ رَسُولَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم سُئِلَ عَنْ صَوْمِ الِاثْنَیْنِ فَقَالَ فِیهِ وُلِدْتُ وَفِیهِ أُنْزِلَ عَلَیَّ.

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس دن میں پیدا ہوا، اور اسی روز مجھ پر وحی نازل کی گئی۔

  1. مسلم، الصحیح، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلاثة أیام من کل شہر وصوم یوم عرفة وعاشوراء والإثنین والخمیس، 2: 820، رقم: 1162، بیروت، لبنان: داراحیاء التراث العربي
  2.  أحمد بن حنبل، المسند، 5: 299، رقم: 22603
    3۔ أبي داود، السنن، کتاب الصیوم، باب فی صوم الدہر تطوعا، 2: 322، رقم: 2426، دار الفکر

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب ’نورِ محمدی میلاد نامہ‘ کی تمام روایات کتبِ حدیث و سیرت سے لی گئی ہیں۔ ہر روایت کے ساتھ کتاب اور مصنف کا نام درج ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری