حالت حیض میں بیوی سے مباشرت کو حلال جاننا کیسا ہے؟


سوال نمبر:4766
حالت حیض میں بیوی سے حلال جانتے ہوئے ہمبستری کرنا کیسا ہے؟ دلائل معتبرہ سے جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔

  • سائل: عبدالقادرمقام: کرنیل گنج، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 22 مارچ 2018ء

زمرہ: حیض

جواب:

حالتِ حیض میں بیوی کے ساتھ ہمبستر ہونا جائز ہے، مگر دخول حرام ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد ہے:

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ.

اور آپ سے حیض (ایامِ ماہواری) کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: وہ نجاست ہے، سو تم حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جایا کرو، اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں تو جس راستے سے اﷲ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جایا کرو، بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

البقره، 2: 222

اس آیت کی وضاحت حضرت انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے ہوتی ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ یہودیوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی تو وہ اس کو اپنے ساتھ کھانا کھلاتے اور نہ اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم سے اس مسئلہ کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ۔۔۔الخ} یہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ فرمائیے کہ حیض نجاست ہے، اس لیے ایام حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تفسیر میں فرمایا:

اصْنَعُوا کُلَّ شَيْئٍ إِلَّا النِّکَاحَ.

جماع نہ کرو، باقی تمام معاملات میں عورتوں کے ساتھ مشغول رہو۔

یہودیوں کو جب یہ خبر پہنچی تو کہنے لگے یہ شخص ہر بات میں ہماری مخالفت کرنا چاہتا ہے یہ سن کر اسید بن حضیر اور عباد بن بشر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! جب یہودی ہم کو اس طرح کے طعنے دیتے ہی ہیں تو پھر ہم ایام حیض میں اپنی عورتوں سے جماع ہی کیوں نہ کر لیا کریں۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اور ہم لوگوں نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دونوں سے ناراض ہو گئے ہیں، وہ دونوں (ڈر کر) مجلس سے اٹھ کر چلے گئے۔ اسی اثناء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ہدیہ آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بلا کر دودھ پلایا تب ہمیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے ناراض نہیں ہوئے تھے۔

  1. مسلم، الصحیح، 1: 246، رقم: 302، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
  2. أبي داؤد، السنن، 1: 67، رقم: 258، دار الفکر

ایام حیض میں اپنی بیوی سے جماع کرنا حرام ہے جیسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ أَتَی حَائِضًا أَوْ امْرَأَۃً فِي دُبُرِهَا أَوْ کَاهِنًا فَصَدَّقَهُ فَقَدْ بَرِیَٔ مِمَّا أَنْزَلَ اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ عَلَیْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ.

جس نے حیض والی عورت سے قربت کی یا عورت کی دُبرمیں دخول کیا یا کاہن (غیب دانی کے دعویدار) کے پاس گیا اور اس کی بات کی تصدیق کی (یعنی سچا یقین کیا) تو وہ اس تعلیم سے بری (لاتعلق) ہوگیا جو اﷲ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی ہے۔

بعض روایات میں درج ذیل الفاظ آئے ہیں:

فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ صلی الله علیه وآله وسلم.

اس نے شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار کیا۔

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 2: 408، رقم: 9279، مصر: مؤسسة قرطبة
  2. أبي داؤد، السنن، 4: 15، رقم: 3904
  3. ترمذي، السنن، 1: 243، رقم: 135، دار احیاء التراث العربي بیروت

اس لیے حالتِ حیض میں بیوی سے مباشرت کرنا جائز ہے، مگر دخول حرام ہے۔ اگر کوئی شخص کسی فعل کی حرمت کے بارے میں جان لینے کی باوجود اس کام کو جائز سمجھ کر کرتا ہے تو مرتکبِ کفر ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری