جواب:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أَحِبُّوا الْعَرَبَ لِثَلَاثٍ: لِأَنِّي عَرَبِيٌّ، وَالْقُرْآنُ عَرَبِيٌّ، وَکَلَامُ أَهْلِ الْجَنَّةِ عَرَبِيٌّ.
تین وجوہ کی بناء پر عربوں سے محبت کرو: کیونکہ میں عربی ہوں، قرآن مجید عربی میں ہے اور جنتیوں کی زبان بھی عربی ہے۔
قبر عالمِ محشر کا پہلا پڑاؤ ہے جس کے بارے میں سیدنا سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّةِ أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ.
قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔
اہلِ جنت کے قبر و حشر میں عربی بولنے کی اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اہلِ قبور نکیرین کے سوالات کے جوابات عربی میں ہی دیتے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں کوئی واضح نص موجود نہیں ہے۔ مرنے کے بعد ہر انسان کو عربی زبان آ جانا اس کا مُنکر نکیر کے سوالات سمجھنا ہے اور ان کا عربی میں جواب دینے کا امکان موجود ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔