کیا حالتِ احرام میں سر ڈھانپنے پر دم لازم ہے؟


سوال نمبر:4652
ایک شخص نے میقات سے عمرہ کی نیت سے احرام باندھا اسی جگہ نماز کا وقت ہو گیا تو اس نے سر کا کچھ حصہ ڈھک کر نماز پڑھی کیا شرعی حکم ہے؟

  • سائل: نصیر احمدمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 16 جنوری 2018ء

زمرہ: عمرہ کے احکام و مسائل  |  احرام کے احکام

جواب:

حالتِ احرام میں مردوں کے لیے سر ڈھانپنا جائز نہیں ہے جس کی دلیل درج ذیل حدیثِ مبارکہ سے ملتی ہے:

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ  أَنَّ رَجُلًا قَالَ: یَا رَسُولَ اﷲِ! مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّیَابِ؟ قَالَ رَسُولُ اﷲِ: لَا یَلْبَسُ الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا السَّرَاوِیلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا أَحَدٌ لَا یَجِدُ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ وَلْیَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّیَابِ شَیْئًا مَسَّہُ الزَّعْفَرَانُ أَوْ وَرْسٌ.

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! احرام والا کیسے کپڑے پہنے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ قمیض، عمامہ، شلوار، ٹوپی اور موزے نہ پہنے۔ ہاں اگر کسی کو جوتے میسر نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے لیکن انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے اور وہ کپڑے نہ پہنو جن میں زعفران یا ورس لگی ہوئی ہو۔

  1. بخاري، الصحیح، 2: 559، رقم: 1468، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
  2. مسلم، الصحیح، 2: 834، رقم: 1177، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
  3. أحمد بن حنبل، المسند، 2: 63، رقم: 5308، مصر: مؤسسة قرطبة

فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ مرد بھول کر یا دانستہ سر ڈھانپ لے تو اس پر دم لازم ہے۔ اگر کامل دن سے کم ڈھانپے تو اس پر صدقہ واجب ہے۔ وہ شخص صدقہ فطر کی مقدار برابر صدقہ دے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری