جس قطعہ زمین میں مسلمانوں‌ کی تدفین کی جاتی رہی ہو اسے استعمال میں‌ لانا کیسا ہے؟


سوال نمبر:4647

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین مسئلہ ذیل میں کہ:

ایک قطعہ اراضی ہے جس میں عرصہ پہلے مسلمانوں کا ایک مسلک اپنے مردوں کی تدفین کرتا تھا۔ پھر بعد میں کسی وجہ سے انہوں نے تدفین بند کردی۔ تحصیل کے سرکاری کاغذات میں اس زمین کے متعلق جن لوگوں کے نام درج چلے آ رہے تھے ان کے وارثان نے اس زمین کی پلاٹنگ کر کے فروخت کر دی۔ ایک ٹکڑا زید نے خریدا پھر زید سے بکر نے خریدا۔ بکر کو یہ ساری معلومات خریداری کے ڈیڑھ سال کے بعد ملیں۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا بکر اس خریدی ہوئی زمین کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے؟ یا اسے فروخت کر سکتا ہے؟ (بکر نے اس زمین کی خریداری میں ایک بڑی رقم ادا کی ہے، جسے واپس لے کر زمین لوٹا دینا بہت مشکل ہے)۔ بینوا توجروا۔

  • سائل: محمد طیبمقام: ورانسی، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 24 جنوری 2018ء

زمرہ: احکام میت

جواب:

شریعتِ اسلامیہ نے مسلمان کی ميت كا احترام بھی زندہ کے جيسا رکھا ہے اس لیے اس کی قبر کا احترام کرنے کا حکم دیا ہے۔ قبروں کی اہانت کرنا اور ان کے نشان مٹانا شرعاً جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبر پر بیٹھنے کو شدت کیساتھ حرام قرار دیا ہے۔ مذکورہ زمین میں جو قبریں موجود ہیں ان کی نشاندھی کر کے انہیں محفوظ کریں اور باقی زمین استعمال میں لے آئیں۔ اگر قبریں بالکل ہی بےنشان ہو گئی ہیں تو بکر ساری زمین کو استعمال میں لا سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری