کیا حاملہ بلی کا سپے کروانا جائز ہے؟


سوال نمبر:4583
اسلام علیکم! جناب میرا سوال پالتو بلی سے متعلق ہے۔ اگر آوارہ بلی کو پالتو جانور کے طور پر رکھنا ہو تو ان کا آپریشن کروا دیا جاتا ہے جس سے وہ مزید بچے پیدا نہیں کر سکتی۔ اس عمل کو سپے کرنا کہا جاتا ہے۔ اگر کسی بلی کے بچے پیدا ہونے والے ہوں اور تو کیا اس کا اسقاط حمل کروا کر اس کو سپے کروایا جا سکتا ہے؟ اس طرح سے آوارہ جانوروں کے بچے اکثر ٹھنڈ یا بیماریوں کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔ اس صورت میں ایک حاملہ بلی کا اسقاط حمل قتل کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟ اسلام کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ شکریہ

  • سائل: فرخ رفیقمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 26 دسمبر 2017ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

ہماری معلومات کے مطابق بلی کو حمل ٹھہرنے کے تقریباً پندرہ دن بعد اس کے پیٹ میں بچوں کے سانس لینے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ اس سے پہلے سپے کیا جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن اگر پندرہ دن سے زائد مدت کا حمل ہو تو سپے کروانا ایک جاندار کی ناحق جان لینے کے مترادف ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔