کیا جنبی صرف وضو کرکے نماز ادا کر سکتا ہے؟


سوال نمبر:4561
ہمارے ہاں ان دنوں پانی کی سخت قلت ہے۔ احتلام یا بیوی سے مجامعت کی صورت میں صبح صرف وضو کر کے نماز فجر ادا کی جاسکتی ہے؟

  • سائل: فرہاد علی تیمورمقام: دیوی گلی، آزاد جموں و کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 28 نومبر 2017ء

زمرہ: وضوء  |  غسل  |  تیمم

جواب:

جنبی کے لئے لازم ہے کہ پہلے غسلِ طہارت کرے پھر نماز ادا کرے۔ نماز فجر کے قضاء ہونے کے خوف صرف وضو کی طرف رجوع کرنا جائز نہیں، کیونکہ نماز فجر کا خلیفہ بطور قضا موجود ہے۔

اگر پانی بالکل ہی میسر نہ ہو یا غسل/ وضو کرنے سے بیماری لگنے یا بیماری بڑھنے کا اندیشہ ہو تو بجائے غسل و وضو کے تیمم کا حکم ہے۔ غسل اور وضو دونوں کے لئے تیمم کا طریقہ ایک ہی ہے، صرف نیت میں فرق ہے کہ غسل کے تیمم کو غسل کے اور وضو کے تیمم کو وضو کے قائم مقام خیال کیا جائے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا اِرشاد ہے:

فَلَمْ تَجِدُوْا مَآء فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِکُمْ وَاَيْدِيْکُمْ مِّنْهُ.

’’پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کرلیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس(پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے ) ہاتھوں کا مسح کر لو۔‘‘

(المائدة، 5: 6)

تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے نیت کرے کہ میں ناپاکی دور کرنے اور نماز پڑھنے کے لئے تیمم کرتا ہوں۔ پھر دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو کشادہ کر کے پاک مٹی یا کسی ایسی چیز پر جو مٹی کی جنس سے ہو‘ ایک بار مار کر جھاڑے اور سارے منہ کا مسح کرے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے۔ پھر اسی طرح ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں کے ناخنوں سے لے کر کہنیوں سمیت مسح کرے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔