جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىO
اور یہ کہ انسان کو (عدل میں) وہی کچھ ملے گا جس کی اُس نے کوشش کی ہوگی (رہا فضل اس پر کسی کا حق نہیں وہ محض اﷲ کی عطاء و رضا ہے جس پر جتنا چاہے کر دے)۔
النَّجْم، 53: 39
بلا شک و شبہ رازقِ حقیقی اللہ تعالیٰ ہے اور رزق وہی دیتا ہے، لیکن یہ عالم اسباب ہے۔ وہ رزق دینے کے لیے اسباب پیدا کرتا ہے اور انسان کو اس کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی رزاقیت میں فرق نہیں آتا۔ اپنے حقوق کے لیے کوشش کرنا اور اپنی اہلیت و کام کی بنیاد پر تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرنے میں کرئی حرج نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔