جواب:
ایسے الفاظ جن میں طلاق یا علیحدگی کا معنیٰ پایا جائے ان کو طلاق کی نیت سے بولنے سے طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: کنایہ کے کونسے الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے؟
الفاظِ کنایہ سے طلاق کے واقع ہونے کے لیے الفاظ بولنے والے کی نیت یا دلالتِ حال میں سے کسی ایک شے کا پایا جانا ضروری ہے۔ شدید غصے میں طلاق واقع نہیں ہوتی‘ خواہ الفاظِ کنایہ سے ہو یا صریح الفاظ میں۔ غصے کی طلاق کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: غصے کی طلاق کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔