کیا نوٹوں کے سکوں کے ساتھ تبادلے کی صورت میں کمی بیشی جائز ہے؟


سوال نمبر:4460
السلام علیکم! ایک مسلمان شخص کے پاس ایک اور دو روپے کے تین سکے ہیں اور وہ ان کو ٹھکانے لگانا چاہتا ہے۔ اس نے مجھے آفر کیا ہے کہ میں اس سے 1100 کے سکے لیکر اسے 1000 کا نوٹ دے دوں۔ کیا اس طرح کرنسی کی ادلا بدلی جائز ہے؟

  • سائل: توصیف عالم خانمقام: بھارت
  • تاریخ اشاعت: 25 اکتوبر 2017ء

زمرہ: مالیات

جواب:

عام طور پر کرنسی کی دو صورتیں ہیں: کاغذی نوٹ اور سکے، کاغذی نوٹ دراصل اس سونے یا اصلِ زر کی رسید ہوتے ہیں جو ان کو جاری کرتے وقت ملکی بینک ضمانت کے طور پر محفوظ کرتا ہے۔ سکے ملکی بینک نہیں بلکہ حکومت جاری کرتی ہے اور ان کو جاری کرتے وقت زرِ ضمانت نہیں رکھا جاتا، حکومت اپنی ضمانت پر مہر لگاتی ہے اور دھاتی سکہ کرنسی بن جاتا ہے۔ اس لیے اگر کاغذی نوٹ کا تبادلہ نوٹ کے ساتھ کیا جائے یا دھاتی سکے کاتبادلہ سکے کے ساتھ کیا جائے تو اس میں اضافہ جائز نہیں ہے، مثلاً 100 پاکستانی روپے کا تبادلہ 150 پاکستانی روپے سے کیا جائے تو اضافی 50 روپے سود ہوں گے:

لِأَنَّ الرِّبَا هُوَ الْفَضْلُ الْخَالِي عَنْ الْعِوَضِ.

کیونکہ ایسی زیادتی یا اضافہ جو بغیر معاوضے کے ہو، سود ہے۔

ابن عابدين، ردالمحتار، 5: 21، بيروت: دار الفكر

تاہم اگر کاغذی نوٹ کا تبادلہ دھاتی سکے سے کیا جائے تو اس میں اضافہ جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری