کیا قسطوں پر خرید و فروخت کی صورت میں‌ زائد دینا سود ہے؟


سوال نمبر:4441
السلام علیکم! کیا ہندو، عیسائی یا کسی بھی غیر مسلم کو صدقہ دینے یا کسی بھی قسم کی امداد دینے سے ثواب ملتا ہے؟ بنک سے قرض پر سود دینا حرام ہے مگر زمین قسطوں پر لینے سے اضافی رقم دینا (سود) کیوں حرام نہیں ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرما دیجیئے۔۔ شکریہ

  • سائل: لیاقت علی اعوانمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 03 اکتوبر 2017ء

زمرہ: قسطوں پر خرید و فروخت

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. حربی کافروں (جو مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ علانِ جنگ کیے ہوئے ہوں) اور مرتدینِ اسلام (ایسا شخص یا طبقہ جو اسلام سے پھر گیا ہو) کے علاوہ تمام غیر مسلموں کو صدقہ، زکوٰۃ وغیرہ دے سکتے ہیں۔ یعنی ایسے غیر مسلم جو فتنہ و فساد نہ پھیلا رہے ہوں اور حق دار ہوں تو ان کی مدد کی جائے گی۔ اس کے برعکس جو لوگ اسلام کے خلاف کسی سازش میں شریک ہوں ان کی مدد نہ کی جائے۔
  2. قسطوں پر خرید و فرخت جائز ہے۔ یہ تجارت کی ایک جائز قسم ہے جس کے ناجائز ہونے کی کوئی شرعی وجہ نہیں۔ اصل میں ایک ہی سودا یا بَیع (Deed Of Sale) ہے جو نقد کی صورت میں کم قیمت پر اور قسط کی صورت میں قدرے زائد قیمت پر فروخت کنندہ اور خریدار کے ایجاب و قبول سے طے پاتا ہے۔ دونوں صورتیں چونکہ الگ الگ ہیں اور ایک میں دوسری صورت بطور شرط یا جزء شامل نہیں، لہٰذا یہ اُسی طرح جائز ہے جیسے ایک ہی منڈی کی مختلف دکانوں پر کسی شے کی قیمت میں فرق ہو سکتا ہے۔ یونہی منڈی، بازار اور پرچون کی دکان پر قیمت میں فرق ہوتا ہے، لیکن کوئی ایک بیع دوسرے سے منسلک نہیں ہوتی‘ بلکہ ہر بیع مستقل اور الگ الگ ہے۔

کچھ لوگ قسطوں پر مکان لینے اور قرض پر سود دینے کو ایک ہی طرح کا معاملہ خیال کرتے ہیں، جبکہ یہ دونوں معاملات الگ الگ ہیں اور ان کے احکام بھی جدا ہیں۔ دین اسلام نے جس چیز کو سود قرار دیا اس کا اطلاق ان چیزوں پر ہوتا ہے جو استعمال کے ساتھ ہی اپنا وجود کھو دیتی ہیں‘ مثلاً سود پر اگر نقد روپیہ یا اجناس وغیرہ لیے گئے ہیں تو یہ استعمال کے ساتھ ہی اپنا وجود کھودیں گے اس کے بعد مقروض کو انھیں دوبارہ نئے سرے سے پیدا کر کے اضافے کے ساتھ لوٹانے کا پابند ہوگا، یہی ظلم ہے جسے اسلام روکنا چاہتا ہے اور اسی کو گناہ قرار دیا گیا ہے۔

قسطوں پر مکان یا گاڑ ی وغیرہ کے حصول کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ اس میں قرض لینے والا قرض کی رقم سے ایک چیز کا نہ صرف مالک بنتا ہے، بلکہ اس کا مستقل استعمال بھی کرتا ہے۔ قرض کا روپیہ صرف تو ہو گیا مگر اسے ایک ایسی چیز کا مالک بنا گیا جو اس کے استعمال میں رہتی ہے اور وہ مستقبل میں اس کا مالک بھی بن جاتا ہے۔ سود کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

سود کی جامع تعریف کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔