شیئرسٹاک اور مارکیٹ بزنس کے بارے میں اسلام کا کیا نقطہ نظر ہے؟


سوال نمبر:4404
السلام علیکم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ شیئر سٹاک اور مارکیٹ بزنس کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟ جدید معیشت میں کوئی کمپنی بنانے کے لیے کیا شرائط ہیں؟ ہر کمپنی کا بنیکوں کے ساتھ لین دین ہوتا ہے، ہم کیسے سود اور حرام سے بچ سکتے ہیں؟ براہِ مہربانی سٹاک ایکسچینج اور شئیر ٹریڈنگ بزنس کے بارے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کوئی تصنیف بتا دیں۔ شکریہ

  • سائل: محمد خالدمقام: حیدرآباد، انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 31 اکتوبر 2017ء

زمرہ: سٹاک ایکسچینج

جواب:

اسلام نے تجارت کے چند بنیادی اصول دیئے ہیں جو سود، دھوکہ، ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی سے پاک ہیں۔ اگر ان اصول و ضوابط پر کاربند رہ کر تجارت کی جائے تو معاشرے میں دولت کی مساوی تقسیم اور بہترین نظامِ معیشت رائج ہوسکتا ہے اور غربت و افلاس کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس موضوع کے مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کی درج ذیل کتب ملاحظہ کیجیے:

  1. اسلامی نظامِ معیشت کے بنیادی اصول
  2. اقتصادیاتِ اسلام

اسلام میں تجارت کے لیے دو بنیادی طریقہ کار متعارف کرائے گئے ہیں:

  1. مشارکہ
  2. مضاربہ

ان دونوں تصورات کی وضاحت آپ درج بالا کتب میں تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں۔ اسلامی طرزِ معیشت کے مطابق کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت مضاربہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے تاکہ نفع و نقصان دونوں فریقوں کو ملے۔ اس طرح جو کمپنی بھی اپنے شیئرز مضاربہ کی بنیاد پر فروخت کرے گی تو کبھی بھی کوئی فریق استحصال کا شکار نہیں ہوگا۔ ہر کاروبار میں یہ اصول اپنائے جاسکتے ہیں۔

آج کے دور میں ہر کمپنی کو بینکوں کے ساتھ لین دین کرنا پڑتا ہے، اس لیے جن ممالک میں غیرسودی بینک موجود ہیں وہاں اِنہیں بینکوں کے ساتھ لین دین ہونا چاہیے۔ اگر کہیں غیرسودی بینک موجود نہیں ہیں اور لین دین کا کوئی دوسرا قانونی طریقہ نہیں ہے تو مجبوراً ملک میں موجود بینکوں کے ساتھ لین دین کرنے میں حرج نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری