کیا باجماعت نماز میں امام زمانہ کی اقتداء کی نیت درست ہے؟


سوال نمبر:4351
کیا ہم نماز میں امام کے پیچھے امام زمانہ کی نیت کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر ایسی جگہ پر کیسے نماز باجماعت ادا کی جائے جہاں صرج غیر مقلد امام ہوں؟ شکریہ

  • سائل: عبدالرحمانمقام: اٹک، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 29 اگست 2017ء

زمرہ: نماز  |  نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل

جواب:

آپ اگر باجماعت نماز ادا کر رہے ہیں تو وہیں موجود امام کی اقتداء کی نیت کریں۔ یہ درست نہیں کہ اقتداء پیش امام کی کریں اور اقتداء کی نیت کسی اور کی کرلیں۔ ایسا کرنے کا مطلب ہے کہ جس پیش امام کی آپ اقتداء کر رہے ہیں اسے امام تسلیم نہیں‌ کرتے اور نماز بھی اسی کے پیچھے ادا کر رہے ہیں‘ اس طرح تو آپ کی نماز سرے سے ہوئی ہی نہیں‌۔ باجماعت نماز اور امامت اسلام کا شعار ہے، اس کی اہمیت کے پیشِ نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:

صَلُّوا ﺧَﻟْفَ ﮐُلﱢ ﺑَرﱟ وَ ﻓَﺎﺟِرٍ.

ہر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھ لو۔

دار قطنی، بحواله هدايه، 1 : 84

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے:

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم إِذَا کَانُوا ثَـلَاثَةً فَلْيَوُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ وَأَحَقُّهُمْ. بِالْإِمَامَةِ أَقْرَوُهُمْ

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تین نمازی ہوں تو ان میں سے ایک امامت کرے اور امام بننے کا زیادہ مستحق وہ شخص ہے جسے قرآن کا زیادہ علم ہو۔‘‘

  1. مسلم، الصحيح، 1: 464، رقم: 672
  2. احمد بن حنبل، المسند، 3: 24، رقم: 11206
  3. اس لیے اسلام کے اس شعار کا مذاق نہ بنائیں‘ جس کی اقتداء میں نماز ادا کر رہے ہیں اسی کی امامت کی نیت کریں۔ ورنہ باجماعت نماز کی فضیلت سے محروم ہو گے۔

    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

    مفتی: محمد شبیر قادری