پہنے ہوئے زیورات پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4179

السلام علیکم مفتی صاحب! ہم چار بھائی اکٹھے والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔ سب شادی شدہ ہیں، ہمارا سونا اور زیورات بھی اکٹھے ہیں اس حوالے سے چند سوالات ہیں:

  1. سونے اور چاندی کا نصاب کتنا ہے؟
  2. اس میں روزانہ استعمال کا سونا یا جو کبھی کبھار استعمال ہوتا ہے یا جو سیف میں پڑا ہوا ہے تمام اقسام شامل ہیں یہ کچھ مستثنیٰ؟

  • سائل: حافظ عنصر محمودمقام: کہوٹہ
  • تاریخ اشاعت: 03 مارچ 2017ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

آپ کے سوال کے دو حصے ہیں:

  1. سونا بصورت زیورات وغیرہ استعمال میں آنے والا ہو یا یہ آنے والا، سونا چاندی قدیم زمانہ سے آج تک ثمن مطلق تسلیم کیا جا چکا ہے، بین الاقوامی لین دین میں مرکزی حیثیت آج بھی سونے کو حاصل ہے گویا مسئلہ میں تمام دنیا نے اسلامی کی دہلیز پر سر جھکایا ہے فالحمد ﷲ کہ سونے چاندی کو ثمن مطلق اسلام نے قرار دیا ہے۔
  2. جب یہ بات واضح ہو گئی تو جس شخص کے پاس نصاب کے برابر سونا یا چاندی موجود ہے، خواہ ڈلی کی صورت میں ہو، زیورات کی صورت میں، برتن کی صورت میں، اس مالیت کے برابر کرنسی نوٹ یا اس کے مساوی مال تجارت ان سب پر سال گزرنے کے بعد مقررہ شرح کے مطابق زکوٰۃ فرض ہے خواہ زیورات پہنے یا نہ پہنے، گھر میں رکھے یا لاکرز میں ملکیت شرط ہے۔ جب بھی مال نصاب ہو گا زکوٰۃ فرض ہو گی، اس کی تدبیر کرنا اس کا کام ہے کہ مال تجارت یا صنعت میں لگائے، مضاربہ یا مشارکہ کے اصول پر یا کسی اور مناسب طریق پر تاکہ پڑے پڑے مال کو زکوٰۃ ہی نہ کھاتی رہے، جب کاروبار میں لگائے گا تو رزق حلال بھی بڑھے گا، کسی دوسروں کے حصول رزق کا ذریعہ بھی بنے گا اور یوں شخص و ذاتی دولت کی بجائے قومی سرمائے کی صورت اختیار کر لے گا جس سے صرف ایک کا نہیں کئی دوسروں کا بھلا بھی ہو گا، استعمال کبھی کبھی کریں، روزانہ یا کبھی نہ کریں اس میں فرق نہیں۔

روپے پیسے یا سونے چاندی کا جو بھی مالک ہے اس پر زکوٰۃ بھی فرض ہے اور صدقہ، فطرانہ بھی واجب ہے۔ آپ جتنے بہن بھائی اکٹھے رہتے ہیں ان کے زیورات اور نقد لامحالہ اپنی اپنی ملکیت ہو گا، یہ تو نہیں ہوتا کہ زیور بھی مشترک ہو لہٰذا جس کے پاس شرعی نصاب ہے وہ ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرے جو مالک نصاب نہیں اس پر زکوٰۃ نہیں۔

قربانی بھی اسی پر ہے جو صاحبِ نصاب ہے خواہ بیوی ہو یا خاوند، اگر میاں بیوی دونوں صاحب نصاب ہیں تو دونوں پر یونہی ماں باپ، بہن بھائی اگر الگ الگ صاحب نصاب ہیں تو سب پر قربانی واجب ہے۔ جو مالک نصاب نہیں اس پر قربانی نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی