اگر دادا کی کوئی اولاد نہ ہو تو اس کے ترکہ سے پوتے حصہ پائیں گے؟


سوال نمبر:4164
جناب مفتی صاحب! ہم دو بھائی ہیں۔ ہمارے والد ہمارے بچپن میں ہی وفات پا چکے تھے۔ ہم کافی عرصہ دادا کے ساتھ رہے۔ ہمارا کوئی چچا نہیں ہے۔ ہمارے والد اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے۔ اب دادا بھی وفات پا گئے تو میرے دادا کا ایک بھتیجا یہ کہہ رہا ہے کہ آپ یہ گھر خالی کر دو کیونکہ اسلام کو قانون کے مطابق اگر بیٹا اپنے باپ سے پہلے وفات پا گیا ہو تو دادا کی جائیداد یتیم کو نہیں ملے گی۔ جناب! مہربانی فرما کر ہماری اس مشکل میں ہماری مدد فرمائیں۔ شکریہ۔

  • سائل: خالدالرحمانمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 14 مارچ 2017ء

زمرہ: تقسیمِ وراثت

جواب:

اگر آپ کی دادی اور والد، دادا کی وفات سے پہلے وفات پا چکے ہیں اور آپ کے والد کے علاوہ دادا کی کوئی مذکر یا مؤنث اولاد نہیں ہے تو دادا کے کفن دفن، وصیت (اگر کی تھی) تو ایک تہائی حصے سے پوری کرنے اور قرض (اگر ہے تو) کی ادائیگی کے بعد باقی سارا مال آپ دونوں پوتوں میں برابر تقسیم ہو جائے گا۔ حدیثِ مبارکہ ہے کہ:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میراث اُس کے حق دار لوگوں کو پہنچا دو اور جو باقی بچے تو وہ سب سے قریبی مرد کے لیے ہے۔

  1. بخاري، الصحيح، 6: 2476، رقم: 6351، دار ابن کثير اليمامة بيروت
  2. مسلم، الصحيح، 3: 1233، رقم: 1615، دار احياء التراث العربي بيروت
  3. ترمذي، السنن، 4: 41۸، رقم: 2098، دار احياء التراث العربي بيروت

اولاد زندہ نہ ہونے کی صورت میں سب سے قریبی مرد پوتا بنتا ہے۔ بصورتِ مسئلہ اگر صرف دو پوتے ہی موجود ہیں تو دادا کا ترکہ دونوں میں برابر تقسیم ہو جائے گا۔ اگر کوئی پوتی بھی ہے تو پھر ہر پوتے سے نصف اس کو بھی ملے گا۔ پوتوں کی والدہ، دادا کے بھائی، بھتیجوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ اگر دادی زندہ ہے تو اسے چوتھا حصہ ملے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری