کیا غیرمحرم کو دیکھنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4093
کیا عورت کا غیرمحرم مرد کو دیکھنا جائز ہے؟

  • سائل: حمزہ اصغرمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 25 جنوری 2017ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

فطری طور پر ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ جس ماحول میں وہ رہتا ہے وہ پاک و پاکیزہ ہو۔ ہر قسم کی برائی اور بے حیائی سے پاک اور پُرسکون ہو۔ ہر صاحب عقل کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ خود بھی اور اس کی اولاد بھی بے حیائی سے محفوظ رہے کیونکہ عفت اور پاک دامنی انسانی فطرت کی آواز ہے۔ اسی فطری خواہش کی تکمیل کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرد و عورت پر کچھ احکام لاگو کیے ہیں، چنانچہ مَردوں کے لئے فرمایا ہے:

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ط ذٰلِکَ اَزْکٰی لَهُمْ ط اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌم بِمَا يَصْنَعُوْنَ.

آپ مومن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔

النور، 24: 30

اسی طرح عورتوں کے لئے بھی حکم باری تعالیٰ ہے:

وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰی جُيُوْبِهِنَّ ص وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ.

اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دو پٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بنائو سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں۔

النور، 24: 31

حدیث مبارکہ میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ، قَالَ: رَسُولُ اﷲِ: الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شرم وحیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 2: 442، رقم: 9708، مصر: مؤسسة قرطبة
  2. نسائي، السنن، 6: 532، رقم: 11737، بيروت: دار الکتب العلمية
  3. عبد الرزاق، المصنف، 5: 212، رقم: 25341، بيروت: المکتب الاسلامي

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسان کی زندگی نگاہ و نظر کے ساتھ منسلک ہے۔ نکاح، کاروبار، دوستی اور دشمنی سب نگاہ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ فیصلے کرنے میں نظر کا اہم کردار ہوتا ہے۔ انسان دیکھنے اور سننے کی تاثیر سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ ایک خوبصورت منظر اور سبز زار کو دیکھ کر، نیلگوں پانی سے ابلتے چشموں اور جھیل کو دیکھ کر دل میں فرحت محسوس کرتا ہے۔ کریہہ منظر کو دیکھ کر اہت محسوس کرتا ہے۔ نظر عقل کی نگہبان اور دل کی جاسوس ہوتی ہیں۔ آنکھیں اپنے مشاہدات کو عقل و دل تک پہچانتی ہیں پھر دل فیصلہ کرتا ہے۔ دل اس کے مشاہدات سے ہیجان انگیز ہوجاتا ہے۔ حرام نگاہ صحیح فیصلے کی قوت قلب کو سلب کر دیتی ہے۔ اکثر جنسی انحرافات کی ابتدا دیکھنے سے ہوتی ہے۔ اسی لیے شرعِ اسلام نے شہوانی جذبات کی تسکین کے لیے عورت کا اپنے شوہر کے علاوہ کسی مرد کو اور مرد کا اپنی بیوی کے علاوہ کسی عورت کو دیکھنا ممنوع قرار دیا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری