غیرمسلم کے ہاتھوں پکے ہوئے کھانے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4081
السلام علیکم مفتی صاحب! آپ کا کام بہت عمدہ ہے، اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ میرے تین سوال ہیں: (1) کیا گھر میں کسی غیرمسلم کو کھانا بنانے کے لیے ملازم رکھا جاسکتا ہے؟ (2) منہاج پبلیکیشنز کی کوئی ایسی کتاب تجویز کر دیں جو کسی غیرمسلم کو اسلام کے مطالعہ کے لیے دی جاسکے۔ (3) منہاج پبلیکیشنز کی کوئی ایسی کتاب تجویز کر دیں جو بہشتی زیور کی طرح اسلام کی بنیادی تعلیمات پر مبنی ہو۔

  • سائل: خدیجہ چوہدریمقام: یو ایس اے
  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2017ء

زمرہ: خور و نوش

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے غیرمسلم کے ہاتھ کی پکی ہوئی اشیاء مسلمان کھا سکتا ہے، اس کی کہیں کئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم مسلمانوں کے لیے ذبیحہ صرف اہلِ کتاب کا جائز ہوگا۔ مسلمان یا اہلِ کتاب کے ہاتھوں ذبح کیے ہوئے جانور کا گوشت مشرک بھی پکائے تو اسے کھانا جائز ہے۔ لہٰذا غیرمسلم کو کھانا پکانے کے لیے ملازم رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
  2. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تمام کتب ہی قابلِ توجہ ہیں، تاہم مذکورہ موضوع پر شیخ الاسلام کی تصنیف ’اسلام اور اہل کتاب‘ ’مسلمانوں اور غیرمسلموں کے تعلقات‘ ’Muhammad: The Merciful‘ ’Islam on Love and non-Violance‘ اور ’Islam on Mercy and Compassion‘ جیسی کتب بہت اہم ہیں۔ شیخ الاسلام کی تمام کتابوں کی فہرست دیکھنے کے لیے ملاحظہ کیجیے: مکمل فہرست تصانیف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
  3. سلسلہ تعلیماتِ اسلام کے نام سے منہاج پبلیکیشنز نے کتب کی ایک سیریز تیار کی ہے جو اسلام کی بنیادی تعلیمات پر مبنی ہے۔ سیریز کے آن لائن مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے: سلسلہ تعلیمات اسلام

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری