نظریہ وحدۃ الوجود کیا ہے؟


سوال نمبر:4034
السلام علیکم! ہمارا یقین ہے کہ اس کائنات کی تخلیق سے پہلے صرف ایک وجود تھا اور وہ اللہ تعالیٰ‌ کا تھا۔ اللہ تعالیٰ‌ کے علاوہ کائنات کا ہر وجود پیداکردہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کائنات کیسے وجود میں آئی؟ صوفیا کے فلسفہ وحدۃ الوجود کی کیا حیثیت ہے؟

  • سائل: علی الحسن نقویمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 19 اکتوبر 2016ء

زمرہ: ایمان باللہ

جواب:

وحدت کا لفظی معنیٰ ہے ’ایک‘ اور وجود کا معنیٰ ہے ’ہست یا ہونا‘ جس کا متضاد ’نیست‘ ہے۔ اس لیے وحدۃ الوجود سے مراد وجود کا اکیلا پن ہے۔ فلاسفہ کے نزدیک ’وجود‘ سے مراد وہ چیز ہے جو ’موجود‘ ہے۔ انہوں نے اس کی تین قسمیں بنائی ہیں:

  1. واجب الوجود
  2. ممکن الوجود
  3. ممتنع الوجود۔
  • واجب الوجود ایسے وجود کو کہتے ہیں جو اپنے ہونے اور قائم رہنے میں کسی غیر کا محتاج نہ ہو۔ یہ صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات ہے، اس کے علاوہ کوئی اور ذات واجب الوجود نہیں ہے۔
  • ممکن الوجود ایسے وجود کو کہتے ہیں جو موجود ہونے میں کسی کا محتاج ہو اور اسکو قائم رہنے کے لیے کسی سہارے کی ضرورت ہو۔ کائنات اور اس میں موجود تمام مخلوقات ممکن الوجود ہیں، یہ وجود تو ہیں لیکن کامل درجہ کا وجود نہیں ہیں۔
  • ممتنع الوجود ایسا وجود ہے جو نہ تو از خود ہو اور نہ ہی موجود ہونے میں کسی کا محتاج ہو۔ ایسا وجود پوری کائنات میں نہیں ہے۔

لہٰذا باقی دو قسم کا وجود رہ گیا: واجب الوجود اور ممکن الوجود۔ چونکہ کامل درجہ کا وجود صرف ایک ہی ہے جو کہ واجب الوجود ہے اور وہ ذات باری تعالیٰ ہے اس لیے صوفیاء نے وحدۃ الوجود کا نظریہ پیش کیا جس کے مطابق حقیقی معنوں میں کامل وجود صرف ایک ہی ہے اور وہ اللہ کی ذات ہے اور باقی تمام موجودات ممکن الوجود ہیں

نوٹ:

تخلیقِ کائنات کی ابحاث جہاں درج کرنا ممکن نہیں، ان کے مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصنیف ’تخلیق کائنات‘ ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔