میوزک تھیراپی سے علاج کروانا کیسا ہے؟


سوال نمبر:3911
السلام علیکم محترم! گانے بجانے تو اسلام میں حرام ہیں، اور میں یہ گناہ چھوڑ چکا ہوں۔ لیکن جاننا چاہتا ہوں کہ میوزک تھیراپی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یعنی ایسا میوزک جس میں انسانی آواز یا شاعری نہ ہوں اور ماہر نفسیات اسکو استعمال کر کے ذہن کو سکون دلانے کا دعویٰ کرتےہیں؟ کیا یہ تھوڑا بہت سننا جائز ہے؟‌ کیونکہ انکا کہنا ہے کہ اس سے ذہن تازہ ہو جاتا ہے اور نیند کے لیئے بہتر ہے؟

  • سائل: علی رضامقام: ملتان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 15 مئی 2016ء

زمرہ: موسیقی/قوالی

جواب:

غنا، موسیقی یا میوزک مباحات فطرت میں سے ہے۔ شریعتِ مطاہرہ نے ہر موسیقی کو حرام قرار نہیں دیا۔ حمد، نعت، غزل، قوالی، یا دیگر المیہ، طربیہ اور رزمیہ اصناف شاعری میں فن موسیقی کو استعمال کرنا جائز ہے۔ اگر کلام شرک و الحاد پر مبنی اور فحش و لغو ہو یا اس میں اخلاقی قباحت کا کوئی پہلو ہو تو میوزک جائز نہیں۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا کسی خاص موقع پر گانا گانا جائز ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔