اہل بیت اطہار اور اولیاء عظام کی اہانت کے مرتکب کا کیا حکم ہوگا؟


سوال نمبر:3907
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اگر کوئی شخص اہل بیت اطہار یا اولیاء عظام کی نعوذباللہ توہین کرے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

  • سائل: محسن ندیممقام: الریاض سعودیہ عربیہ
  • تاریخ اشاعت: 20 اپریل 2016ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

اہل بیت کو عزت وتوقیر، تقدس وحرمت سب کچھ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے ملا ہے اس لئے آقائے دوجہاں صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

أَحِبُّونِي بِحُبِّ اﷲِ وَأَحِبُّوا أَهْلَ بَيْتِي بِحُبِّي.

’’مجھ سے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کرو اور میرے اہل بیت سے میرے سبب سے محبت کرو۔‘‘

ترمذي، السنن، 5: 664، رقم: 3789، بيروت، لبنان: احياء التراث العربي

اسی طرح حسنین کریمنین علیہما السلام کی اپنے ساتھ نسبت وتعلق اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

عن سلمان رضی الله عنه قال سمعت رسول اﷲ صلیٰ الله عليه وآله وسلم يقول الحسن والحسين ابناي من أحبهما أحبني ومن أحبني أحبه اﷲ ومن أحبه اﷲ أدخله الجنة ومن أبغضهما أبغضني ومن أبغضني أبغضه اﷲ ومن أبغضه اﷲ أدخله النّار.

’’حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حسن اور حسین علیہما السلام میرے بیٹے ہیں۔ جس نے ان دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اس نے اللہ سے محبت کی اور جس نے اللہ سے محبت کی اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جس نے حسن وحسین علیہما السلام سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے اللہ سے بغض رکھا اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا۔‘‘

حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 3: 181، رقم: 4776، بيروت، لبنان: دارالکتب العلمية

یہ بات قابل توجہ ہے کہ محبت رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ تصور جو آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ظاہری میں تھا وہ بعد ازوصال بھی ہمیشہ سے اسی طرح قائم ودائم ہے اور یوں ہی بغض وعداوت اور دشمنی وعناد رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روش بھی قائم ہے۔ یہی طرز عمل ازواج مطہرات، اہل بیت عظام اور خلفائے راشدین کے لئے بھی پایا جاتا ہے تو جو کوئی ان ذوات مقدسہ کی بے ادبی وگستاخی کرتا ہے۔ وہ دنیا وآخرت میں ذلیل اور رسوا ہوگا اور اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں ازواج مطہرات کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا۔

يٰـنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ.

’’اے ازواجِ پیغمبر! تم عورتوں میں سے کسی ایک کی بھی مِثل نہیں ہو۔‘‘

الاحزاب، 33: 32

دنیا میں بے شمار عورتیں اپنی عزت و عظمت، تقوی وطہارت اور صالحیت وروحانیت کے اعتبار سے ایک دوسری سے فائق وبرتر ہوں گی مگر ازواج مطہرات کے مقام ومرتبے، فضلیت وحیثیت کو قیامت تک کوئی خاتون نہیں پہنچ سکتی کیونکہ انہیں حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجیت کی ایسی عظیم نسبت وشرف حاصل ہے۔ اس نسبت کی وجہ سے ان کی عزت وتکریم اور ادب وتعظیم بھی درحقیقت حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتکریم اور ادب ہی مقصود ہو گا اور ان کی توہین وتحقیر بھی خود حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین وتنقیص شمار ہوگی۔

لہٰذا ازواج مطہرات، اہل بیت اطہار، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بے ادبی و گستاخی کرنے والا گمراہ اور بے ایمان ہے، اس کواسلامی عدالت میں تعزیراً سزادی جائے گی جو حد سے بھی سخت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اولیاء کرام کی بے ادبی وگستاخی کرنے والا گمراہ اور بدعقیدہ ہے اس کو بھی جو مناسب ہو تعزیراً سزا دی جائے گی۔

نوٹ: مذکورہ بالا تمام سزائیں بذریعہ عدالت تمام تر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لاگو کی جائیں گی، کسی کو بھی اپنے طور پر کوئی سزا لاگو کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔