ایک سفر میں ایک سے زائد عمرے کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3904
السلام علیکم مفتی صاحب! میرے دو سوال ہیں (1) کیا عمرہ پر گیا ہوا شخص ایک سے زائد عمرے کر سکتا ہے؟ (2) کیا وہ کسی اور کے نام کا عمرہ کر سکتا ہے؟

  • سائل: محمد فاروقمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 20 اپریل 2016ء

زمرہ: عمرہ کے احکام و مسائل

جواب:

آپ کے دونوں سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. عمرہ پر گئے ہوئے شخص کے لیے ایک عمرہ کی ادائیگی کے بعد حسب سہولت دوسرے یا تیسرے عمرہ کی ادائیگی کرنا جائز ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار عمرہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : اَلْعُمْرَةُ إِلَی الْعُمْرَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ سے دوسرا عمرہ اپنے درمیان گناہوں کا کفارہ ہیں اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے (یعنی ایسے حج والا شخص جنت میں جائے گا).

  1. بخاري، الصحيح، أبواب العمرة، باب وجوب العمرة وفضلها، 2: 629، رقم: 1683
  2. مسلم، الصحيح، كتاب ب الحج، باب في فضل الحج والعمرة ويوم عرفة، 2: 983، رقم: 1349

عمرہ کی ادائیگی کا کوئی وقت متعین نہیں۔ ایّامِ حج (9 تا 13 ذی الحجہ) میں‌ عمرہ کرنا مکروہ ہے، ان پانچ دنوں کے علاوہ سال بھر میں جب چاہیں (رات یا دن میں) اور جتنے چاہیں عمرے کریں۔ ایک سفر میں ایک سے زیادہ عمرہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے شرعی دلیل مطلوب ہے، جو پورے ذخیرہ حدیث میں موجود نہیں ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اعمرہ پر گئے ہوئے شخص کے لیے ایک سے زائد عمرے کرنے کی کوئی ممانعت نہیں۔  لہٰذا ایک سفر میں ایک سے زیادہ عمرے کرنا جائز ہے، تاہم بعض فقہاء نے زیادہ عمرے کرنے کے بجائے زیادہ طواف کرنے کو افضل قرار دیا ہے۔ ایک سے زیادہ عمرہ کرنے کی صورت میں ہر بار سر پر استرہ یا مشین پھروائیں یا بالوں کو کٹوائیں۔ ایک سے زیادہ عمرہ کرنے کے لئے احرام کے کپڑوں کو دھونا یا تبدیل کرنا ضروری نہیں ہے۔ ایک مرتبہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد دوسرے عمرہ کی ادائیگی کے لئے مکہ والوں کی طرح حرم سے باہر حل میں جانا ضروری ہے۔ حل میں مسجد حرام سے سب سے زیادہ قریب جگہ تنعیم ہے، جہاں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق اپنے حج کی ادائیگی کے بعد عمرہ کا احرام باندھنے کے لئے گئی تھیں۔ اب اس جگہ پر مسجد عائشہ بنی ہوئی ہے۔

  1. اگر کوئی شخص کسی کی طرف سے عمرہ کرنا چاہے تو یہ جائز ہے، اسے عمرہ بدل کہتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عمرہ بدل کرنے والا اپنا عمرہ ادا کرچکا ہو۔ حضرت ابو رزین عقیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا:

يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبِى شَيْخٌ كَبِيرٌ لاَ يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلاَ الْعُمْرَةَ وَلاَ الظَّعْنَ. قَالَ: احْجُجْ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ.

اے اللہ کے رسول (صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے باپ بہت بوڑھے ہیں، حج و عمرہ نہیں کرسکتے اور نہ ہی سواری پر بیٹھ سکتے ہیں (تو کیا میں ان کی طرف سے حج و عمرہ کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کی طرف سے حج و عمرہ کرو ۔

أبو داود، السنن، 2: 162، رقم: 1810، بيروت: دار الفكر

اگر کسی کی طرف سے عمرہ کرنا مقصود ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت نیت کی جائے کہ اے اللہ! میں فلاں شخص کی طرف سے عمرے کا احرام باندھتا ہوں، توں اسے میرے لیے آسان فرما اور فلاں کی طرف سے اسے قبول فرما۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری