قضا و قدر سے کیا مراد ہے؟


سوال نمبر:39
قضا و قدر سے کیا مراد ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2011ء

زمرہ: ایمانیات  |  ایمانیات

جواب:

قضا کا لغوی معنی فیصلہ کرنا، ادا کرنا اور انجام دینا ہے۔

راغب اصفهانی، المفردات، 406، 407

اس سے مراد وہ اصول اور قوانین فطرت ہیں جن کے تحت یہ کارخانہ قدرت اپنے اپنے وقت پر معرض وجود میں لایا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ صادر فرما دیا کہ اگر کوئی شحص نیکی کرے گا تو اسکے نتائج بھی نیک ہوں گے اور برائی کے ثمرات بھی ویسے ہی برے ہوں گے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :

لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ.

البقره، 2 : 286

’’اس نے جو نیکی کمائی اس کے لئے اس کا اجر ہے اور اس نے جو گناہ کمایا اس پر اس کا عذاب ہے۔‘‘

قدر کا لغوی معنی اندازہ کرنا، طے کرنا اور مقرر کرنا ہے۔

راغب اصفهانی، المفردات، 395

 اس سے مراد کائنات اور بنی نوع انسان کے احوال کا وہ علم ہے جواللہ تعالیٰ کے پاس لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍO

يٰسين، 36، 12

’’ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہےo‘‘

بہت سی احادیث میں بھی اس مسئلے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال قبل تمام مخلوقات کی تقدیریں لکھ دی تھیں جبکہ اسکا عرش پانی پر تھا۔‘‘

مسلم، الصحيح، 4 : 2044، کتاب القدر، باب حجاج آدم و موسیٰ، رقم : 2653

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔