قرأت سورہ فاتحہ خلف الامام کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3865
جماعت میں امام کے پیچھے سورہء فاطحہ پڑھنی چاہئے یا نہیں؟ اگر نہیں تو حدیث کی روشنی میں دلیل فراہم کریں۔ نوازش ہوگی۔

  • سائل: عبدالرحیممقام: بحرین
  • تاریخ اشاعت: 17 مارچ 2016ء

زمرہ: نماز  |  نماز میں قرات  |  فاتحہ خلف الامام (امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا)

جواب:

مقتدی کے لیے امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتے ہوئے سورہ فاتحہ یا قرآن مجید کی سورت و آیت پڑھنے کی بجائے خاموش رہنے کا حکم ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور صحابہ کرام و آئمہ کبار کا معمول ہے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

من صلیٰ خلف الامام فان قراة الامام له قراة

جو شخص امام کے پیچھے نماز ادا کر تو امام کا پڑھنا ہی اس کا پڑھنا ہے۔

  1. امام محمد، المؤطا، 1: 96
  2. البيهقی، السنن الکبریٰ، 2: 160
  3. الطبرانی، المعجم الاوسط، 8: 43

حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا:

هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الْإِمَامِ؟ قَالَ: إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ خَلْفَ الْإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَائَةُ الْإِمَامِ وَإِذَا صَلَّی وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ. قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَا يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ.

کیا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھی جائے گی؟ تو آپ نے جواب دیا:جب تم میں سے کوئی امام کے پیچھے نماز ادا کرے تو امام کی قرات ہی اس کے لیے کافی ہے، اور جو اکیلے نماز ادا کرے تو اسے چاہیے کہ وہ پڑھے۔ حضرت نافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتے ہوئے قرات نہیں کرتے تھے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

نماز میں‌ امام کے پیچھے قرأت کرنے کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔