کیا دادا کی بھتیجی سے نکاح جائز ہے؟


سوال نمبر:3849
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ کیا دادا کی بھتیجی سے نکاح جائز ہے؟ یا یوں کہیے کیا دادا کے بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنا کیسا ہے؟

  • سائل: محمد ریاضمقام: خانیوال
  • تاریخ اشاعت: 15 مارچ 2016ء

زمرہ: محرمات نکاح  |  نکاح

جواب:

دادا کی بھتیجی یعنی والد کی چچا زاد بہن محرماتِ نکاح میں سے نہیں ہے، اس لیے اُس سے نکاح جائز ہے۔ جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے، ان کی تفصیل قرآنِ مجید نے یوں بیان کی ہے:

 حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا.

تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں، اور (اسی طرح) تمہاری گود میں پرورش پانے والی وہ لڑکیاں جو تمہاری ان عورتوں (کے بطن) سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو (بھی حرام ہیں)، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی حرج نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں (بھی تم پر حرام ہیں) جو تمہاری پشت سے ہیں، اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ (نکاح میں) جمع کرو سوائے اس کے کہ جو دورِ جہالت میں گزر چکا۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

(النساء، 4 : 23)

یعنی نسبی و رضاعی مائیں، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں محرماتِ نکاح ہیں۔ ان کے علاوہ ساس، ربائب (مدخولہ بیوی کی پہلے خاوند سے لڑکیاں) بہو اور دو سگی بہنوں کا جمع کرنا بھی حرام ہے۔ باپ کی منکوحہ اور بیوی کی موجودگی میں اس کی پھوپھی، خالہ اور اس کی بھتیجی و بھانجی سے بھی نکاح حرام ہے۔ دادا کی بھتیجی اور باپ کی چچازاد بہن کیونکہ حقیقی پھوپھی نہیں ہے، اس لئے اسے نکاح میں لایاجاسکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری