جواب:
اگر آپ کی بیوی نے واقعتاً آپ پر اس قدر جبر کیا کہ آپ کو جان جانے یا انتہائی خطرناک صورتِ حال کا یقین تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لیکن قابلِ غور بات یہ ہے کہ جو بیوی آپ سے جبراً طلاق لے رہی ہے اس کے ساتھ رہنا آپ کے لیے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ زبردستی اسے نکاح میں رکھنے کی کوشش میں آپ کہیں ناقابلِ تلافی نقصان کا شکار نہ ہوجائیں۔ مکرہ (مجبور) کی طلاق کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
مکرہ کی طلاق کا شرعی حکم کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔