نماز میں‌ خانہ کعبہ کا خیال آنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:3833
السلام علیکم! میرے ایک عزیز دوران نماز سورتوں کو گننے کیلئے خانہ کعبہ کے کونوں کا استعمال کرتے ہیں اور تصور میں خانہ کعبہ کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟

  • سائل: ایچ ایم قادریمقام: کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 26 فروری 2016ء

زمرہ: نماز

جواب:

دورانِ نماز خانہ کعبہ یا روضہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خیال آنا اگرچہ معیوب نہیں ہے، تاہم جب بندہ بارگاہِ الٰہی میں کھڑا ہو تو اسے خود کو کسی اور تصور میں مصروف کرنا درست نہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ ایک روز نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان جلوہ افروز تھے کہ ایک آدمی حاضر بارگاہ ہو کر عرض گزار ہوا: ایمان کیا ہے؟ فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر یقین رکھو اور اس کے فرشتوں پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے رسولوں پر اور تمہیں دوبارہ زندہ ہونے پر یقین ہو۔ عرض گزار ہوا کہ اسلام کیا ہے؟ فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ شرک نہ کرو اور نماز قائم کرو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ عرض گزار ہوا کہ احسان کیا ہے؟

قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اﷲَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ.

’’فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو گویا کہ اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘

(اس طرح حدیث مبارکہ ابھی جاری ہے لیکن مطلوبہ حصہ بیان کر دیا ہے)

  1. بخاري، الصحيح، 1: 27، رقم: 50، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، 1: 39، رقم: 9، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

لہٰذا نماز میں سورتوں کی گنتی میں الجھنے کی بجائے خود کو اللہ تعالیٰ کے تصور میں گم کرنا چاہیے۔ اگر سورتوں کی تعداد یاد نہیں رہتی تو ایک سورت کو ایک ہی بار پڑھ لیا جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری