کیا غیرمسلم کو زمین بٹائی پر دینا جائز ہے؟


سوال نمبر:3831
کیا زمین کسی غیرمسلم کو بٹوارے پر دینا جائز ہے؟ اور اگر بٹوارے پر دی ہو تو اس کا عشر کیسے نکالیں گے؟

  • سائل: عرفان الٰہیمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 29 مارچ 2016ء

زمرہ: اجارہ /ٹھیکہ

جواب:

غیرمسلموں کے ساتھ لین دین کا معاملہ کرنا جائز ہے۔ فتح کے بعد خیبر کی زمین پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ بنونضیر کی طرح اہل خیبر کو بھی جلاوطن کردیں۔ لیکن یہودیوں نے یہ درخواست کی کہ ہمیں خیبر سے نہ نکالا جائے اور زمین ہمارے ہی قبضہ میں رہنے دی جائے اس کے بدلے ہم یہاں کی پیداوار کا آدھا حصہ آپ کو دیتے رہیں گے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی یہ درخواست منظور فرمالی۔ چنانچہ جب کھجوریں پک جاتیں اور غلہ تیار ہوجاتا تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیبر بھیج دیتے وہ کھجوروں اور اناجوں کو دو برابر حصوں میں تقسیم کردیتے اور یہودیوں سے فرماتے کہ اس میں سے جو حصہ تم کو پسند ہو وہ لے لو۔ یہودی اس عدل پر حیران ہوکر کہتے تھے کہ زمین و آسمان ایسے ہی عدل سے قائم ہیں۔

بلاذری، فتوح البلدان، 27

چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ:

أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم  أَعْطَی خَيْبَرَ الْيَهُودَ عَلَی أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا وَلَهُمْ شَطْرُ مَا خَرَجَ مِنْهَا.

’’رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو دی کہ وہ اس میں محنت اور کاشتکاری کریں اور پیداوار سے نصف ان کے لیے ہوگا۔‘‘

  1. بخاري، الصحيح، 2: 821، رقم: 2206، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. نسائي، السنن، ۳: 108، رقم: 4664، بيروت، لبنان:دار الکتب العلمية
  3. بيهقي، السنن الکبری، 6: 115، رقم: 11410، مکة المکرمة: مکتبة دار الباز

لہٰذا دیگر کاروباری لین دین کی طرح غیرحربی کفار و مشرکین کو زمین ٹھیکہ یا بٹائی پر دینا جائز ہے۔ زمین مسلمانوں کی ملکیت ہونے کی وجہ سے اس پر شرعی احکام نافذ العمل ہوں گے اور اس میں سے عشر نکالنے کے بعد باقی ماندہ فصل فریقین کے درمیان تقسیم ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری