کیا حد لاگو کرنے کا اختیار انفرادی طور پر کسی شخص کو دیا جاسکتا ہے؟


سوال نمبر:3764
السلام علیکم! ایک اٹھارہ سال کی لڑکی جس کو پہلے مدرسے میں داخل کروایا گیا تو اس نے وہاں چوریاں‌ شروع کر دیں۔ مدرسہ سے نکال کر اسے سلائی کڑھائی کے مرکز میں داخل کروایا گیا تو اس نے وہاں لڑکوں سے تعلقات بنانا شروع کر دیئے۔ ہم اس کو وہاں سے نکال کر گھر لائے تو اب اس نے کئی بار کھانے میں‌ زہر ملانے کی کوشش کی ہے اور جادو وغیرہ بھی کرتی ہے۔ سب گھر والے اس کی ان عادات سے تنگ ہیں۔ اس کے لیے رشتے بھی آئے ہیں مگر گھر والے کسی دوسرے شخص کو اس طرح‌ کی مشکل میں نہیں‌ ڈالنا چاہتے۔ کیا شریعت میں‌ ایسی لڑکی کا قتل کرنا جائز ہے؟ اس مسئلے کا حل کیا ہے؟

  • سائل: حامد خان مہمندمقام: مہمند
  • تاریخ اشاعت: 30 جنوری 2016ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

بصورتِ مسئلہ آپ نے مذکورہ لڑکی میں جو خرابیاں بیان کی ہیں، ان کو بنیاد بنا کر کسی شخص کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔ اگر اس سے ایسا کوئی فعل سرزد ہوا ہے جس کی سزا موت ہے تو بھی کوئی شخص انفرادی طور پر حد لاگو کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ جو شخص خود سزا دینے کی کوشش کرے گا تو وہ شرع اور ملکی قانون، دونوں کی نظر میں مجرم قرار پائے گا۔ مذکورہ لڑکی کو بھی قتل کرنا جائز نہیں۔ اگر آپ ایسا فعل کرتے ہیں تو شرعاً اور قانوناً آپ لوگ سزا کے مستحق ہوں گے۔

ہماری دانست میں اس مسئلے کا بہترین حل یہ ہے کہ مذکورہ لڑکی کے والدین کوئی مناسب رشتہ تلاش کر کے اس کی شادی کر دیں۔ امیدِ واثق ہے کہ شادی کے بعد ازداوجی زندگی میں مصروف ہو جانے سے وہ سنور جائےگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی